سری نگر// سری نگر کے ڈلگیٹ علاقے میں واقع وادی کشمیر کے قدیم ترین گرجا گھر سینٹ لوکس چرچ میں زائد از تیس برسوں کے طویل عرصے کے بعد بدھ کے روز مسیحی برادری سے وابستہ زن و مرد نے حاضری دے کر دعائیں کیں۔بتادیں اس گرجا گھر کے تزئین و آرائش کا کام جموں و کشمیر حکومت کی طرف سے یونین ٹریٹری میں سپانسر کی جانی والی ثقافتی و وراثتی اہمیت کی حامل تعمیرات کے احیا، تحفظ اور تجدید کاری کے لئے ایک اسکیم کے تحت کیا جا رہا ہے اور لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا جمعرات کو اس کا ای افتتاح کریں گے۔اس چرچ کے ایک عہدیدار کنڈی ڈیوڈ راجن نے یو این آئی کو بتایا کہ درحیقیت ہمیں یہاں 23 دسمبر کو جمع ہونا تھا اور اسی روز لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا صاحب بھی اس کا باقاعدہ افتتاح کرنے والے تھے۔انہوں نے کہا: ’لیکن ان ( لیفٹیننٹ گورنر) کی مصروفیات کی وجہ سے وہ اب اس کا جمعرات کو آن لائن افتتاح کریں گے‘۔ان کا کہنا تھا کہ مسیحی براداری کے لوگ اس چرچ کی بحالی کے حوالے سے بہت ہی خوش ہیں۔موصوف نے کہا کہ اس قریب 125 سال قدیم چرچ کا بحال ہونا ہمارے لئے بہت ہی خوش آئند بات ہے۔انہوں نے کہا: ’چونکہ ابھی بھی اس کی تجدید کاری کا کام جاری ہی ہے لہذا اس میں اجتماعی عبادات کا منعقد ہونا فی الوقت ممکن نہیں ہے ابھی یہاں بیٹھنے کے لئے موزوں انتظامات نہیں ہیں‘۔ان کا کہنا تھا کہ اگر اس کی تجدید کاری کا کام مکمل ہوا ہوتا تو کرسمس کا تہوار ہم یہیں مناتے۔موصوف نے مزید کہا کہ آج کی دعائیں ریکارڈ کی گئیں جنہیں کل اس کی ای افتتاح کے موقع پر چلایا جائے گا۔قابل ذکر ہے کہ قریب ایک صدی قدیم اس چرچ میں کرسمس کے تہوار کے موقعے پر عقیدت مندوں کا تانتا بندھا رہتا تھا اور کشمیر میں ملی ٹنسی شروع ہونے سے قبل مسیحی برادری سے وابستہ لوگ روازنہ اس میں حاضر ہوا کرتے تھے۔لیکن بعد میں یہ چرچ طویل مدت تک بند رہا جس کی وجہ سے کا ڈھانچہ بوسیدہ ہونے لگا۔اس چرچ کے بند ہونے کے بعد مسیحی براداری کے لوگ تہواروں خاص کر کرسمس کے موقعے پر سونہ وار میں واقع چرچ میں حاضر ہوتے ہیں۔سنیٹ لیوکس کا سنگ بنیاد ڈاکٹر ارنسٹ اور ڈاکٹر ارتھر نوی نے رکھا تھا اور 12 ستمبر 1896 کو لاہور کے بشپ نے اس کو کشمیر کے گواہ کے بطور وقف کیا تھا۔