سری نگر//جموں وکشمیر میں نئی دلی سے چلائی جارہی حکومت نے گذشتہ4برسوں سے یہاں کے عوام کو پشت بہ دیوار، محتاج اور بے اختیار کرنے میں کوئی کثر باقی نہیں چھوڑی اور اس سارے عمل میں یہاں کا نوجوان سب سے زیادہ متاثر ہوا اور آج صورتحال یہ ہے کہ ہماری نئی نسلی آج نااْمیدی ، مایوسی اور غیر یقینیت کے اندھیروں میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ان باتوں کا اظہار این سی جنرل سیکریٹری نے سری نگر میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کو اندھیروں میں دھکیلنے کا سلسلہ دن رات جاری رکھا گیا ہے اور جان بوجھ کر نوجوان کش پالیسیاں اپنائی جارہی ہیں۔ ملک اور باہری دنیا کو دکھانے کیلئے گذشتہ 4برسوں سے لگاتار سریع الرفتار سرکاری ملازمتیں دینے کے اعلانات کئے جارہے ہیں لیکن اْلٹا یہاں کے ملازمین کو نوکریاں سے برطرف کیا جارہا ہے۔ بھرتی عمل کیلئے امتحانات لئے جاتے ہیں اور پھر مختلف وجوہات کی بنا پر کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ حالیہ گذشتہ دنوں حکومت نے ایس ایس بی امتحانات کا انعقاد کرانے کیلئے ایک ایسی کمپنی کی خدمات حاصل کی جو 5ریاستوں میں بلیک لسٹ ہے اور جب ہمارے نوجوان اس اقدام کیخلاف احتجاج کرتے ہیں تو ان پر لاٹھیاں برسائیں جارہی ہے اور انہیں گرفتار کیا جاتاہے۔جنرل سکریٹری نے کہا کہ نئی دلی سے لیکر سری نگر تک حکمران گذشتہ4سال سے یہاں ہزاروں کروڑ کی سرمایہ کاری اور لاکھوں نوجوانون کو روزگار کی فراہمی کے دعوے کرتے پھر رہے ہیں لیکن زمینی سطح پر کوئی بھی پیش رفت دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ بے روزگاری کے لحاظ سے جموں وکشمیر میں پڑھے لکھے نوجوانوں میں بے روزگاری کی اتنی زیادہ شرح حکمرانوں اور گذشتہ 4سال سے جاری مرکزی حکومت کی پالیسیوں کی ناکامی کی عکاسی کرتا ہے۔جمووکشمیر میں تعمیر و ترقی، امن و قانون کی بگڑتی ہوئی صورتحال ، مہنگائی اور بے روزگاری سے متعلق آئے روز زمینی حقائق عوام کے سامنے آرہے ہیں لیکن اس کے باوجود حکومت میں بڑے بڑے عہدوں پر فائز بڑے بڑے لیڈران پارلیمنٹ سے لیکر سرینگر تک حالات سے متعلق جھوٹے دعوے اور اعلانات کرتے پھرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اور انتظامی کا ناکامی اور نااہلی کا خمیازہ یہاں کے عام لوگوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔