سری نگر// سری نگر کے لال بازار علاقے میں زائد از دو ہفتے قبل ایک غیر مقامی گھریلو ملازم کے ہاتھوں ایک عمر رسیدہ خاتون کے مبینہ قتل کے بعد اب مقامی و غیر مقامی ملازموں کی طرف سے چوری کرنے کے واقعات سامنے آنے لگے ہیں۔سری نگر کے حیدر پورہ علاقے سے تعلق رکھنے والے پیشے سے ایک ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ان کے گھر میں کام کرنے والے ایک غیر مقامی ملازم بھاری نقدی لے کر بھاگ گیا۔انہوں نے لوگوں سے ایسے ملازم رکھنے میں حد درجہ احتیاط سے کام لینے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ان ملازموں اور انہیں فراہم کرنے والی ایجنسیوں کی مکمل طور پر ویریفکیشن کی جانے چاہئے۔ڈاکٹر فیاض فاضلی نے یو این آئی کو بتایا کہ میں نے گھریلوملازم فراہم کرنے والی ایک ایجسنی سے گیارہ اگست 2021 کو گھر کا کام کرنے کے لئے ایک ملازم لیا۔انہوں نے کہا کہ یہ ملازم غیر مقامی تھا اور گوالیار کا رہنے والا تھا۔ان کا کہنا تھا: ’پہلے مہینوں کے دوران اس نے اچھی طرح سے کام کیا اور اس کے طور طریقوں سے لگتا تھا کہ وہ ایک ایماندار اور شریف النفس ملازم ہے‘۔موصوف نے کہا کہ 29 دسمبر کو ہم ڈھائی بجے دن کہیں جانے کے لئے گھر سے نکلے۔انہوں نے کہا: ’چار بجے ہم نے اس کو فون کیا تو اس کا فون بند آنے لگا جب ہم گھر واپس لوٹے تو دیکھا کہ اس کے کمرے میں بجلی بھی چل رہی تھی اور ریڈیو بھی جس سے ہمیں لگا کہ وہ گھر میں ہی ہے‘۔ان کا کہنا تھا: ’بعد میں ہم نے دیکھا کہ وہ گھر سے بھاگ گیا تھا، سی سی ٹی وی فوٹیج سے دیکھا کہ اس نے دودھ والے سے دودھ بھی لیا تھا‘۔موصوف ڈاکٹر نے دعویٰ کہا کہ ملازم میری الماری سے بھاری نقدی رقم اڑا کر لے گیا تھاْانہوں نے کہا کہ ہم نے متعلقہ ایجنسی سے رابطہ کیا جس نے مسئلے کو حل کرنے کی یقین دہانی کی لیکن بعد میں مجھے پولیس کی طرف ہی رجوع کرنا پڑا۔انہوں نے لوگوں سے تاکید کہ وہ ملازم لینے سے پہلے ایجسنی اور ملازم کی مکمل چھان بین کرے۔اسی نوعیت کے دوسرے واقعے میں سری نگر میں ہی ایک شخص کو مقامی گھریلو ملازم نے لوٹا۔ڈاکٹر مختار صدیقی نے کہا کہ مجھے ایک مقامی گھریلو ملازم نے ہی لوٹا اور اس نے میرے کلینک سے بھاری نقدی رقم چوری کی۔انہوں نے کہا کہ تاہم پولیس نے چوری شدہ رقم کو بازیاب کیا۔دریں اثنا ملازم فراہم کرنے والی ایک ایجنسی کے مالک نے یو این آئی کو بتایا کہ ہم ان ملازموں کی مکمل چھان بین کرتے ہیں اور ان کے آدھار کارڈ وغیرہ لیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جن کو ہم یہ ملازم فراہم کرتے ہیں ان سے بھی ایک عدالتی دستاویز پر دستخط لیتے ہیں اور ان سے یہ کہتے بھی ہیں کہ نقدی رقم یا زیوارات کو ان ملازموں کی نظروں سے پوشیدہ ہی رکھیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اب فیصلہ لیا ہے کہ اسی کو ہم بھی نوکری دیں گے جس کے پاس پولیس کی طرف فراہم کی گئی کریکٹر سرٹیفکیٹ ہو۔