سری نگر//وادی کشمیر کے پانپور علاقے میں شہرہ آفاق زعفران کے کھیت کو بنجر بنانے کے لئے لینڈ مافیا سرگرم ہوگیا ہے جس کے ساتھ لاکھوں لوگوں کی روزی روٹی وابستہ ہے،تحصیلدار پانپور کی سربراہی میں ٹیم نے یکم اور 2 جنوری کی درمیانی رات کو ایک ایل این ٹی مشین ، ایک ٹرولر اور پانچ ڈمپر ضبط کئے ہیں۔تحصیلدار پانپور اشتیا ق محی الدین نے بتایا کہ یکم اور 2 جنوری کی درمیانی رات کو ایک خصوصی ٹیم نے پانپور کے کونہ بل علاقے میں زعفرانی اراضی کی کھدائی اور اس مٹی کودوسری جگہ منتقل کرنے کے ایک منصوبے کو ناکام بناتے ہوئے ایک ایل این ٹی مشین، ایک ٹرولر اور پانچ ڈمبر ضبط کئے ہیں۔تحصیلدار نے بتایا کہ گاڑیوں کے ڈرائیورز اور دوسرے افراد نے جائے موقع سے رارہ فرار اختیار کی ہے تاہم گاڑیوں کو ضبط کرنے کے ساتھ ساتھ کاغذات بھی تحویل میں لے لئے گئے ہیں۔اُن کے مطابق اس بارے میں پولیس اور زالوجی اینڈ مائننگ محکمہ کو بھی آگاہ کیا گیا اور بہت جلد خاطیوں کے خلاف مقدمہ بھی درج ہوگا۔تحصیلدارسے جب سوال کیا گیا کہ زعفرانی اراضی کی کھدائی میں کون لوگ ملوث ہیں تو اُنہوں نے بتایا کہ دراصل اس مٹی کو سیمنٹ اور اینٹ بنانے میں استعمال میں لایا جاتا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ زعفران کیلئے مخصوص اراضی کی کھدائی اوراس مٹی کو فروخت کرنا غیر قانونی عمل ہے اور جوبھی اس میں ملوث ہوگا اُس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔موصوف نے بتایا کہ اگر کسی کو مٹی کی ضرورت ہے تو وہ متعلقین سے باضابطہ طورپررابطہ قائم کرکے قواعد و ضوابط کو پورا کرنے کے بعد دوسری قسم کی مٹی لے جاسکتا ہے ۔لیکن زعفرانی مٹی کی کھدائی اور اس کو فروخت کرنا قانون کے خلاف ہے۔تحصیلدار نے انتباہ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ جو بھی زعفرانی اراضی کی کھدائی اور اس کی مٹی کو فروخت کرنے میں ملوث پائے گا اُس کے خلاف سخت کارروائی ہوگی ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ وادی کشمیر میں زعفران کی صنعت دنیا بھر میں مشہور ہے لہذا اس کی حفاظت کے لئے اس پیشے سے جڑے افراد کو سامنے آنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ رات کی تاریکی میں زعفرانی مٹی کو کھود نا اس بات کی عکاسی ہے کہ کئی افراد اس صنعت کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔اُن کے مطابق لینڈ مافیا کے ساتھ ساتھ اراضی دلال بھی اس کام میں براہ راست طور پر ملوث ہو سکتے ہیں لہذا قانون نافذ کرنے والے ادارے کو ملوثین کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لانی چاہئے تاکہ آئندہ زعفرانی مٹی کی طرف کوئی میلی آنکھ سے نہ دیکھ سکیں۔اُنہوں نے بتایا کہ مرکزی حکومت نے زعفران کی پیداوار کو بڑھانے کی خاطر کئی کروڑ روپیہ خرچ کئے ہیں تاکہ دنیا میں مشہور اس صنعت کو فروغ مل سکے لیکن وادی کشمیر کا باوا آدم ہی کچھ نرالا ہے یہاں چند پیسوں کی خاطر ایسے بھی کام کئے جاتے ہیں جس سے پوری قوم نقصان سے دوچار ہوتی ہے۔ماہرین نے زعفران کی اراضی کو تحفظ فراہم کرنے کی خاطر سخت قانون بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔