سرینگر//والدین خاص طور پر ماں کی صیح تربیت کے چلتے ہمارے نوجوان غلط راستوں پر چلنے سے گریز کرتے ہیں کی بات کرتے ہوئے فوج کی 15ویں کورکے سربراہ لیفٹنٹ جنرل ڈی پی پانڈے نے کہا کہ نوجوان اب اپنے مستقبل کو سنوارنے کو لگے ہیں اور انہیں سمجھ آچکا ہے کہ تشدد سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہونے والا ہے ۔ اسی دوران انہوں نے کہا کہ لوگ چاہتے ہیں کہ جموں کشمیر میں امن اور خوشخالی کا ماحول پیدا ہو ۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوامی خدمات فوج کے خون میں شامل ہے اور کہیں پر بھی عوامی خدمات کرکے فوج کو ئی بڑا کارنامہ نہیں کرتی ہے ۔کے 73یوم جمہوریہ کے موقعہ پر جنوبی ضلع شوپیان کے آر می گوڈ ول اسکول میں ایک تقریب کا انعقاد ہوا جس میں 150فٹ کا قومی پرچم لہرایا گیا ۔ اس موقعہ پر فوج کی 15ویں کورکے سربراہ لیفٹنٹ جنرل ڈی پی پانڈے نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی ۔ تقریب کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے فوج کی 15ویں کورکے کمانڈر لیفٹنٹ جنرل ڈی پی پانڈے نے کہا کہ ہماری جو مائیں ہے وہ یہ سمجھ گئی ہے کہ اپنے بچوں کو کیسے غلط راستے سے روک لیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے جو نوجوان ہے وہ آج کل کتابیں پرھتے ہیں اور خاص طور پر وہ سوشل میڈیا پر وہ اس بات سے وقف ہو گئے ہیں کہ نوجوانوں کو بہکائو میںلانے کیلئے جو لوگ کام کرتے ہیں ان کا اس میں خود کا فائدہ ہوتا ہے ۔ اور انہیںیہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جو لوگ غلط راستوں پر گئے ہیں ان کی کیا حالت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں لوگوں سے گزارش کرتا ہوں کہ یقین کریں کہ اگر آپ کے محلہ کا کوئی بھی نوجوان غلط راستے پر جا تا ہے تو اس کو واہاں سے باہر نکلیں ۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی غلط راستہ پر جاتاہے اس کا نقصان ہوتا ہے اور اس کو وہاں لیجانے والے کا فائدہ ہوتا ہے ۔ کشمیر کے نوجوانوں پر تشدد کا راستہ ترک کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ ملک میں ان عناصر سے نمٹنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے جو اُنہیں اکسارہے ہیں۔ انہوں نے ان لوگوں کے خلاف بھی خبردار کیا جو بیرون ملک اچھی زندگی گزار رہے ہیں لیکن ملک میں نوجوانوں کو بنیاد پرست بنا رہے ہیں اور ان کا مستقبل خراب کر رہے ہیں۔لیفٹنٹ جنرل پانڈے نے ہتھیار اٹھانے والے نوجوانوں سے کہا کہ وہ غلط راستہ چھوڑ دیں۔انہوںنے کہاکہ وقت بدل گیا ہے، راستہ بدل گیا ہے، لوگ سمجھدار ہو گئے ہیں، اور بامقصد زندگی کی طرف لوٹ آئے ہیں۔ آپ کی عمر یہ سمجھنے کی ٹھیک نہیں ہے کہ آپ نے بندوق کیوں اٹھائی۔لیفٹنٹ جنرل ڈی پی پانڈے نے مقامی جنگجوئوں سے مخاطب ہوکرکہاکہ جب آپ24،25 سال کی عمر کو پہنچ جائیں گے تو سمجھیں گے کہ یہ راستہ غلط ہے، لہٰذا اپنی زندگی کی طرف لوٹ آؤ، ورنہ ہمارے ملک میں قانون کی حکمرانی ہے اور جسے بندوق اٹھانے کا اختیار ہو گا، وہ لے جائے گا۔ اور اگر کوئی شخص، جسے اختیار نہیں ہے، بندوق اٹھائے گا، یا تو اسے پکڑ لیا جائے گا یا آپ جانتے ہیں کہ اس کے ساتھ کیا ہوگا۔