سری نگر///سال1990سے سنگین نوعیت کی ملی ٹنسی یادیگر ایسی سرگرمیوںمیں ملوث یاشامل رہے سیول وپولیس انتظامیہ کے افسروں وملازمین کی برطرفی کے اقدام کوجاری رکھتے ہوئے جموں وکشمیر کی انٹلی جنس ایجنسیاں ایسے لگ بھگ200سرکاری افسروں اورملازمین کے بارے میں بڑے پیمانے پر جانچ پڑتال کررہی ہیں،جن کے بارے میں ایسے شواہد موجود ہیں کہ اُن کاملی ٹنسی کی سرگرمیوں سے بالواسطہ یابلاواسطہ طورپر رابطہ رہاہے ۔خیال رہے حکومت جموں وکشمیر نے گزشتہ ایک سال کے دوران متعدد ایسے سرکاری افسروں ،ملازمین پروفیسروں، اساتذہ، پولیس اہلکاروں وغیرہ کی خدمات کو ختم کر دیا ہے جومبینہ طورپر اپنی سرگرمیوں سے ملی ٹنسی کو تقویت دینے میں مصروف تھے۔ ایک میڈیا رپورٹ میں سرکاری ذرائع کاحوالہ دیتے ہوئے اسبات کانکشاف کیاگیاہے کہ فی الوقت جموں وکشمیر کی انٹلی جنس ایجنسیاں ایسے200کے لگ بھگ سرکاری افسروں وملازمین کے بارے میں چھان بین یاجانچ پڑتال کررہی ہیں ،جن کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ کسی نہ کسی طورپر ملی ٹنسی کی سرگرمیوںمیں ملوث یاشامل رہے ہیں ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ اس طرح کی بہت سی مزید برطرفیوں کا آغاز ہو رہا ہے۔ذرائع نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کی انٹیلی جنس ایجنسیاں دہشت گردی میں ملوث متعدد سرکاری ملازمین کے معاملات کا مطالعہ کر رہی ہیں اور ان کے خلاف جلد ہی کارروائی کی جائے گی۔سرکاری ذرائع نے بمطابق رپورٹ یہ واضح کیا ہے کہ یہ ایک نہ ختم ہونے والا عمل ہے،جوآئندہ بھی جاری رہے گا۔ذرائع کے مطابق 200 کے قریب سرکاری افسروں و اہلکاروں کے کیس انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانچ پڑتال میں ہیں۔تاہم حکام نے یہ واضح کیا ہے کہ صرف ان افسران واہلکاروں کو خدمات سے ہٹایا جاتا ہے یعنی سرکاری ملازمت سے برطرف کیاجاتاہے ،جن کے خلاف ملی ٹنسی کی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی میں ملوث ہونے کیلئے کافی ثبوت اکٹھے کئے گئے ہیں۔