سرینگر// مرکزی وزات داخلہ نے جموںوکشمیر میں ملی ٹیسی کیلئے صفر ٹالرنس کو دہراتے ہوئے واضح کر دیا کہ مئی 2014سے لیکرنومبر2021تک جموںوکشمیر میں 505فورسز اہلکار مارے گئے تاہم اس دوران تشدد آمیز واقعات میں کمی واقع ہوئی ہے اور سرحدپار سے دراندازی کے واقعات کا گراف بھی بتدریج گر گیا ہے ۔ امور داخلہ کے مرکزی وزیر نے آج پارلیمنٹ میں اس بات کا اعترا ف کیا ہے کہ جموںوکشمیر میں پچھلے پانچ برس کے دوران تشدد آمیز واقعات میں 505فورسز اہلکار مارے گئے ہیں جن میں فوج اور پولیس کے اہلکار اور عہدیدار شامل ہیں۔ ایک تحریری سوال کے جواب میں مرکزی وزیر کا کہنا تھا کہ مئی 2014سے لیکر اگست2019تک 409اہلکار مارے گئے ہیں اور177عام شہری یعنی سویلین بھی ہلاک ہو گئے ہیںجبکہ پانچ اگست 2019س لیکر نومبر 2021تک 99فورسز اہلکار اور 87عام شہری بھی مارے گئے ہیں۔ مرکزی وزیر سے سوال کیا گیا تھا کہ جموںوکشمیر میں ملی ٹٰنسی جیسے واقعات بڑھ رہے ہیں اور اس سلسلے میں مرکزی حکومت کا کیا موقف ہے ، ان کا مزید کہنا تھا کہ جموںوکشمیر میں ملی ٹینسی کے واقعات کو لیکر مرکزی حکومت کی زیرو ٹالرنسر برقرار رہے گی اور ۲اس سلسلے میں کسی کو کسی بھی پریشانی میں نہیں رہنا چاہئے ہم ملی ٹینسی کو کسی بھی قیمت پر پھلنے پھولنے نہیں دیں گے بلکہ اس پرمکمل طور پرقابو پایا جائیگا ، انہوںنے ایک اور سوال کے جواب میں کہاکہ جنگجووںپر دباو بڑھانے اور ملی ٹینسی کو قابو کرنے کیلئے سیکورٹی کا گرڈ ترتیب دیا گیا ہے اور زیرو ٹالنرنس کی پالیسی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا ، الفا نیوز سروس کے مطابق انہوںنے کہاکہ اسی پالیسی کی بدولت جموںوکشمیر کے اندر ملی ٹینسی کاگراف گرگیا ہیا ور گر رہا ہے ، جس کے باعث سال 2018میں 417حملوں سے گر کر 255تک آگئی اور ایسے میں سال 2020میں 244جبکہ سال 2021میں 229حملے ہوئے ہیںاور بتدریج گراوٹ ہی آرہ ہے ، انہوںنے مزید کہا کہ سطح پر انٹلی جنس گرڈ کو یہ ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ جنگجوئیانہ حملوں کو فوری طور پر روکے اور ان کی کسی بھی کوشش کوناکام نہ ہونے دیں جس کے لئے جگہ جگہ پر ناکے لگائے گئے ہیں ، فورسز کی پٹرولنگ میں اضافہ کر دیا گیا ہے اور فورسز ،فوج اور پولیس کو جدید ہتھیار بھی فراہم کئے جارہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ جنگجو اب آزادی کیساتھ اپنے حملے کرنے کے اہل نہیں ہیں اوران کی عوامی سطح پر بھی ہمدردی ختم ہوتی جارہی ہے ، دراندازی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ دراندازی میں بھی کافی حد تک کمی واقع ہوگئی ہے اور ایسے میں پچھلے پانچ سال سے سرحدپار دراندزی میں مسلسل بنیادوںپر گراوٹ کا عمل جاری ہے ،مرکزی وزیر نتیانندااے کا کہان تھا کہ سال 2017میں 136بار ،سال 2018میں 143سال 2019میں 138اور سال 2020میں 51اور سال 2021میں محض 24بار دراندازی کی کوشش کی گئی ہے جس سے یہ صاف ظاہر ہورہا ہے کہ کنٹرول لائن پر دراندازی میں کمی واقع ہوگئی ہے ۔انہوںنے مزید کہاکہ مرکزی حکومت نے ایک کثیر جہتی پالیسی اپنائی ہے جس کے ذریعے کئی رح کے اقدامات اٹھائے جارہے ہیںجن میں کنٹرول لائن اور سرحدوں کو لیکر جدید ہتھیار نصب کئے گئے ہیں اس کے علاوہ لائن آف کنٹرول پر گشت میں اضافہ کر دیا گیا ہے ، اتنا ہی نہیں بلکہ کارڈی نیشن کیساتھ فوج اور بی ایس ایف دراندازی کو روک رہی ہے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جموںوکشمیر میں صورتحال تیزی کیساتھ بدل رہی ہے اور ایسے میں وہاں جنگجووں کے خلاف دباو بڑھ رہا ہے اور ایسے میں وہ اپنی کاروائیاں انجام دینے میں کامیاب نہیں ہورہے ہیںانہوںنے کہاکہ اب جموں وکشمیر کے اندر ٹورازم کو فروغ دینے کی کوششیں جاری ہیں ، لہذا سب کو مل کر کام کرنا چاہئے تاکہ جموںوکشمیر کے اندر امن قائم ہوسکے ۔