سری نگر//جموں صوبے کے بعدکشمیر وادی میں بھی مہینوںکے انتظار کے بعدسوموار کوسرکاری اورپرائیویٹ تعلیمی اداروںمیں روایتی درس وتدریس کاعمل بحال ہوگیاکیونکہ 9ویں سے 12ویں جماعت زیرتعلیم طلباء اورطالبات کیلئے اسکول اورکلاس رومز کھول دئیے گئے جبکہ کل یعنی 2مارچ سے پرائمری سے آٹھویں جماعت تک زیرتعلیم کمسن اورنوعمر طلاب کیلئے بھی اسکول کھل جائیں گے ۔خیال رہے کشمیروادی میں اگست 2019سے تاحال کچھ دن یاہفتے ہی اسکول کھلے رہے ۔2019کے باقی 6ماہ اسکول بندرہنے کے بعدمارچ2020میں جب سرمائی تعطیلات کے بعدکشمیرمیں اسکول کھل گئے تو کوروناوائرس پھوٹ پڑا،اوراسکولوں کالجوں نیز یونیورسٹیوںکوتاحکم ثانی بندکردیاگیا۔پھر 2021میں اسکول کھولنے کی باری آئی ،اورکچھ ماہ تک تعلیمی ادارے کھلے ر ہے لیکن کچھ اسکولوںمیں زیرتعلیم طلاب اوریہاں تعینات تدریسی وغیرتدریسی عملہ کے کچھ ملازمین کے نمونوںکی ر پورٹیں مثبت آنے کے بعد نومبر2021میں کوروناکی دوسری لہر نے پھر درس وتدریس کے عمل پربریک لگادی ۔ کشمیروادی اورصوبہ جموںکے سرمائی زون والے اضلاع میں سوموار28فروری کوسرمائی چھٹیوںکے بعد نویں سے بارہویں جماعت تک زیرتعلیم طلاب کیلئے اسکول کھل گئے ۔پہلے دن تمام ہائی اورہائراسکنڈری اسکولوںکے مین گیٹ یاداخلی دروازو ں پر کووڈ19سے متعلق مناسب رویے کی پابندی کے تحت طلباء اور طالبات کی جانب سے حاصل کردہ کووڈ19حفاظتی ٹیکہ جات کے سرٹیفکیٹ دیکھی گئی اوریہ بھی دیکھاگیاکہ طلباء اور طالبات نے ماسک پہن رکھے ہیں کہ نہیں ۔اسکول منتظمین نے اسبات کویقینی بنایاکہ بغیر ماسک کسی بھی طالب علم کواسکول یاکلاس روم میں داخل نہ ہونے دیاجائے جبکہ اسبات کابھی خیال ر کھاگیاکہ طلباء اور طالبات نے اپنے ساتھ کووڈ19حفاظتی ٹیکہ جات کے سرٹیفکیٹ رکھے ہیں کہ نہیں ۔بہر حال مہینوں بعد پھرکشمیر اوروادی چناب کے ہائی اورہائراسکنڈری سطح تک کے اسکولوںمیں جوش خروش نظرآیا۔مہینوں بعد اسکولوںکارُخ کرنے والے طلباء اور طالبات کافی خوش نظرآرہے تھے ۔کچھ طلبہ نے کہاکہ ہم گھرمیں بیٹھے بیٹھے تنگ آگئے تھے ،کچھ نے کہاکہ ساتھی طلبہ ہم جماعتیوںکی کافی یاد آئی تھی ۔کئی ایک نے کہاکہ جوکچھ ہم کلاس روم میں سیکھتے ہیں ،وہ آن لائن سے نہیں سیکھ سکتے ۔ایک طالبہ شازیہ کاکہناتھاکہ میں بارہویں جماعت میں پڑھتی ہوں ،اورمیراکچھ مقصد ہے ،جو آن لائن کلاسز سے پورانہیں ہوگا،اسلئے میں خوش ہوںکہ آف لائن کلاسز پھرسے شروع ہوگئے ۔اُسکی ساتھی طالبہ ارم کاکہناتھاکہ اسکول آنے اورپھریہاں کلاس دینے سے ہم میں نظم وضبط پیداہوتاہے ،کیونکہ ہم براہ راست اپنے ٹیچروں کے سامنے جواب دہ ہوتے ہیں اورہمیں کوئی بات یاسوال سمجھ نہ آئے توہم اپنے ٹیچروں سے کلاس روم میں پوچھ بھی سکتے ہیں ۔اسکول گیٹ کے باہر اسکریننگ کے منتظر ذیشان نامی طالب علم کافی خوش نظرآرہاتھا،اُس نے کہاکہ آج مہینوں بعدوردی پہنی ،اسکول بیگ کاندھے پراُٹھایا ،اورگھرسے اسکول جانے کیلئے روانہ ہوا۔ایک اورطالب علم فرقان کاکہناتھاکہ بچوںکی تعلیمی گرومنگ اسکولوں اورکلاس رومز میں ہی ہوتی ہے ۔اُس نے کہاکہ بھلے ہم یہاں کچھ پڑھیں یانہیں لیکن ہمیں اسبات کاہمہ وقت احساس رہتاہے کہ ہم طالب علم ہیں ۔دریں اثناء حکومتی حکمنامے کے مطابق کل یعنی 2مارچ سے کشمیروادی اورجموںکے سرمائی زون والے علاقوں میں پرائمری سے آٹھویں جماعت تک زیرتعلیم طلاب کے کلاس بھی شروع ہورہے ہیں ،اوراسکولوںمیں ایسے طلبہ کیلئے بھی بدھ سے روایتی درس وتدریس کاعمل شروع ہوگا۔پرائمری تامڈل وہائی اسکولوں کے منتظمین نے سوموار کوتیاریاں مکمل کیں ۔نجی اسکولوںکے منتظمین نے داخل طلبہ کے والدین کوپیشگی آگاہ کیاکہ وہ بچوں بچیوں کواسکول بھیجیں تاہم ماسک پہن کر ۔