عرب لیگ نے مطالبہ کیا ہے کہ ایران کے حمایت یافتہ یمنی حوثی باغیوں کو متحدہ عرب امارات (یو اے ای) پر حملے کے بعد دہشت گروپ قرار دیا جانا چاہیے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق 17 جنوری کو حوثی باغیوں نے ڈرون اور میزائل حملے کا دعویٰ کیا تھا جس میں ایک تیل کے مرکز اور یو اے ای کے دارالحکومت ابوظبی کے ایئرپورٹ کو نشانہ بنایا گیا تھا، حملے میں 3 افراد ہلاک اور 6 زخمی ہوئے تھے۔سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحاد کی باغیوں کے خلاف 7 سال سے جاری کارروائیوں میں یو اے ای کی سرحد کے اندر یہ پہلی ہلاکت خیز کارروائی ہے جس کو اماراتی حکومت نے تسلیم کیا اور جس کا یمنی باغیوں نے دعویٰ کیا ہے۔مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں موجود عرب بلاک کا کہنا ہے کہ اس حملے کے بعد حوثیوں کو دہشت گرد تنظیم کا درجہ دیا جانا چاہیے۔غیر معمولی اجلاس کے بعد جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ حملہ عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے اور شہری تنصیبات، تیل کی سپلائی اور عالمی معاشی استحکام کے لیے حقیقی دھمکی ہونے کے ساتھ ساتھ خطے کے امن و سلامتی کے بھی خطرہ ہے۔سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حوثیوں کو دہشت گرد تحریک قرار دیا تھا لیکن امدادی گروہوں کے ان خدشات کے جواب میں، جن کو اقوام متحدہ دنیا کا بدترین انسانی بحران قرار دیتا ہے، صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے دہشت گروہ کا درجہ ختم کردیا تھا۔گزشتہ جمعے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متفقہ طور یو اے ای پر حوثی حملے کی مذمت کی تھی، متحدہ عرب امارات کے اقوام متحدہ میں سفیر نے حملوں کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی، یو اے ای سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن ہے۔عرب اتحاد میں، جو عالمی طور تسلیم شدہ یمنی حکومت کا حوثیوں کے خلاف دفاع کر رہا ہے، متحدہ عرب امارات کا اہم کردار ہے۔اگرچہ اس نے 2019 میں یمن سے فوج واپس بلانے کا اعلان کیا تھا تاہم یو اے ای فوجیوں کی تربیت میں تعاون کرتا رہا ہے۔عرب اتحاد نے حوثیوں کے زیر قبضہ یمنی جیل پر حملے کی ذمے داری تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے، امدادی گروپ کے مطابق حملے میں کم از کم 70 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں مہاجرین، خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق یمن تنازع میں بلواسطہ یا بلاواسطہ بھوک اور بیماریوں سے 2021 کے آخر تک 3 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔