عالیم ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) یورپ کے ڈائریکٹر ہنس کلوگ نے کہا ہے کہ ’اومیکرون‘ ویرینٹ نے کورونا وبا کو ایک نئے مرحلے میں داخل کر دیا ہے اور یہ یورپ میں اس کے خاتمے کا سبب بن سکتا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ہنس کلو نے ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ واضح نظر آرہا ہے کہ اس خطے میں یہ وبا اپنے آخری مرحلے کی جانب بڑھ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اومیکرون، مارچ تک 60 فیصد یورپی شہریوں کو متاثر کر سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت اومیکرون کا حالیہ اضافہ پورے یورپ میں ہو رہا ہے، چند ہفتوں اور مہینوں تک ویکسین یا کورونا سے صحتیاب ہونے کی بدولت عالمی قوت مدافعت قائم ہوجائے گی اور موسم کی تبدیلی کے سبب بھی دباؤ کم ہوجائے گا۔ہنس کلوگ نے کہا کہ اس لیے ہم توقع کرتے ہیں کہ سال کے آخر تک کورونا وبا کے واپس آنے سے پہلے ذرا ٹھہراؤ آئے گا، لیکن یہ ضروری نہیں کہ وبا لازمی واپس آئے۔اومیکرون ویرینٹ کے مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ یہ ’ڈیلٹا‘ کے مقابلے میں عام طور پر ویکسین شدہ لوگوں میں کم شدید انفیکشن کا باعث بنتا ہے، طویل انتظار کے بعد اس ویرینٹ نے یہ امیدیں پیدا کی ہیں کہ کورونا ایک وبائی مرض سے تبدیل ہوکر موسمی فلو جیسی زیادہ قابل انتظام متعدی بیماری میں بدلنا شروع ہو رہا ہے۔ہنس کلوگ نے کہا کہ متعدی بیماری کے بارے میں بہت سی باتیں کی جارہی ہیں لیکن متعدی کا مطلب صرف یہ ہے کہ یہ پیش گوئی کرنا ممکن ہوگا کہ آگے کیا ہونے والا ہے، اس وائرس نے ہمیں ایک سے زائد بار حیران کیا ہے لہٰذا ہمیں بہرحال بہت محتاط رہنا ہوگا۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق یورپ کے خطے میں 18 جنوری کو اومیکرون کے 15 فیصد نئے کیسز سامنے آئے جو کہ گزشتہ ہفتے میں 6.3 فیصد رپورٹ ہوئے تھے، خطے میں وسطی ایشیا کے متعدد ممالک سمیت 53 ممالک شامل ہیں۔