سری نگر// جموں کشمیر پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون نے نیشنل کانفرنس کے حد بندی کمیشن کی دلی میں 20 دسمبر کو منعقد ہونے والی میٹنگ میں شرکت کرنے کے فیصلے کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے یہ پارٹی کہتی تھی کہ حد بندی کمیشن میںحصہ لینا دفعہ370 کی منسوخی کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے لیکن آج خود کمیشن کی میٹنگ میں حصہ لینے جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کا سری نگر اور دلی میں کئی جگہوں پر متعدد تقریریں کرنے کا دور ختم ہوچکا ہے۔موصوف چیئرمین نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کے روز اپنے ایک ٹویٹ میں کیا۔انہوں نے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر نیشنل کانفرنس کا وہ بیان بھی پوسٹ کیا ہے جس میں پارٹی نے حد بندی کمیشن کو جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 کی پیدا وار قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کمیشن کی کارروائیوں میں حصپہ لینا دفعہ370 کی تنسیخ کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔سجاد غنی لون نے نیشنل کانفرنس کے اس فیصلے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: ’کم سے کم شائستگی کا مظاہرہ کریں اور اس بات کی وضاحت کریں کہ پہلے یہ کس طرح (دفعہ370 کی تنسیخ) کو تسلیم کرنے کے مترادف تھا اور اب نہیں ہے‘۔ان کا ٹویٹ میں مزید کہنا تھا: ’ڈیجیٹل دنیا، ڈیجیٹل ثبوت،،،، ’چت بھی میری پٹ بھی میری اب نہیں چلے گی‘۔انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل کانفرنس کا سری نگر اور دلی میں کئی جگہوں پر متعدد تقریریں کرنے کا دور ختم ہوچکا ہے۔بتادیں کہ نیشنل کانفرنس نے حد بندی کمیشن کی دلی میں 20 دسمبر کو منعقد ہوبے والی میٹنگ میں شرکت کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔