نئی دہلی// وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے مالی سال 2023-24 کے مرکزی بجٹ کو امرت کال کا پہلا بجٹ قرار دیتے ہوئے آج کہا کہ یہ شہریوں کی بہتری کے مواقع ،روزگار کے مواقع فراہم کرے گا اور اس سے ہندوستانی معیشت مستحکم ہوگی۔محترمہ سیتا رمن نے آج پارلیمنٹ میں اگلے مالی سال کا عام بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اقتصادی ایجنڈے کے مرکز میں شہریوں کو ترقی اور بہتری کے مواقع فراہم کرنا، روزگار پیدا کرنا اور ہندوستانی معیشت کو مضبوط بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امرت کال میں خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنا کر ان مقاصد کو حاصل کیا جا سکتا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ہندوستانی معیشت گزشتہ نوبرسوں میں دنیا میں دسویں پوزیشن سے پانچویں مقام پر پہنچ گئی ہے۔ ہندوستان نے چہار رخی ترقیاتی اہداف کو حاصل کرنے کی سمت میں اہم پیش رفت کی ہے۔ معیشت تیزرفتار ترقی کر رہی ہے۔ اسکیموں کو موثر انداز میں نافذ کیا جارہا ہے جس کے نتیجے میں مجموعی ترقی ہوئی ہے۔محترمہ سیتارمن نے کہا کہ امرتکال کے اس پہلے بجٹ کا مقصد ہندوستانی معیشت کی بنیاد کو مزید مضبوط کرنا اور ترقی کے اہداف کے فوائد کو سماج کے تمام طبقات تک پہنچانا ہے۔وزیرخزانہ نے کہا "موجودہ مالی سال میں ہندوستان کی معیشت کی شرح نمو 7 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے اور یہ دنیا کی سب سے تیزرفتار ترقی کرنے والی بڑی معیشت ہے اور ہم آنے والے برسوں میں بھی آگے بڑھیں گے۔” انہوں نے کہا کہ دنیا نے ہندوستان کی معیشت کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے۔ عالمی معیشت میں کسادبازاری کے باوجود ہندوستان نے طاقت کا مظاہرہ کیا، ہماری اصلاحات بدستور جاری رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں ماحول دوست طرز زندگی کے لیے ہندوستان میں شروع کیے گئے یو پی آئی، کوون ایپ، نیشنل ہائیڈروجن مشن اور لائف مشن ہندوستان کی شبیہ کو بہتر کرنے والے ہیں۔محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ ریاستوں کے لیے 50 سال کے بلاسودی قرض کی سہولت میں ایک سال کی توسیع کردی گئی ہے۔ سرکاری پروگراموں اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ریاستوں کی فعال شرکت مشن موڈ پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی کس آمدنی دگنی سے زیادہ ہو کر 1.97 لاکھ روپے ہو گئی ہے۔ کمزور قبائلی برادریوں کی فلاح و بہبود کے لیے وزیراعظم کا مشن شروع کیا جائے گا۔ پردھان منتری آواس یوجنا کے لیے مختص بجٹ میں 66 فیصد اضافہ کے ساتھ 79 ہزار کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔وزیرخزانہ نے کہا کہ بچوں کے لیے نیشنل ڈیجیٹل لائبریری قائم کی جائے گی۔ زرعی شعبے کے لیے 20 لاکھ کروڑ روپے کے قرض کی فراہمی ک انتظام کیا گیا ہے۔ مرکزی حکومت پردھان منتری غریب کلیان انا یوجنا کے تحت دو لاکھ کروڑ روپے برداشت کرے گی۔ سرکاری زرعی شعبے کے لیے اوپن سورس پر مبنی ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر پلیٹ فارم بنائے جائیں گے۔ ایگریکلچر اسٹارٹ اپس کے لیے خصوصی فنڈ ہوگا۔وزیرخزانہ سیتا رمن نے کہا کہ اسپتالوں کو ملٹی اسپیشلٹی سے متعلق آلات سے لیس کیا جائے گا اور مستقبل کی ٹیکنالوجی کے لیے ہنر مند افرادی قوت کو یقینی بنایا جائے گا۔ ان آلات کے لیے ملک میں تحقیق اور ترقی پر زور دیا جائے گا۔ سنٹرز آف ایکسی لینس کے ذریعے فارما سیکٹر میں تحقیق اور اختراع کی حوصلہ افزائی کی جائے گی اور ترجیحی شعبوں میں صنعتوں کو ریسرچ اور تر?قی کے مقصد سے ان کی سرمایہ کاری کرکے ان کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کی منتخب لیبارٹریوں کو سرکاری اور پرائیویٹ میڈیکل کالجوں کے لیے کھولا جائے گا اور پرئیویٹ شعبے کو اس میں تعاون کرنے کی ترغیب دی جائے گی۔ سال 2047 تک اسکیل سیل انیمیا کے خاتمے کے لیے ایک مشن شروع کیا جائے گا۔ اس سے متاثرہ قبائلی علاقوں میں 40 سال تک کی عمر کے سات کروڑ لوگوں کی اسکریننگ کی جائے گی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ سیاحت کے شعبے میں روزگار اور صنعت کاری کے وسیع مواقع کو دیکھتے ہوئے ریاستوں کے تعاون سے یہ مشن شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 2516 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے 63 ہزار بنیادی زرعی کریڈٹ سوسائٹیوں کو ڈیجیٹل کیا جائے گا۔ اس سے کسانوں کو اپنی فصلوں کی بہتر قیمت مل سکے گی۔ اگلے پانچ برسوں میں دیہاتوں میں ماہی پروری اور مویشی پالنے سے متعلق کوآپریٹو سوسائٹیاں شروع کی جائیں گی۔ قدرتی طریقے سے کاشتکاری کے لیے 10,000 بائیو ان پٹ سینٹرز قائم کیے جائیں گے۔ گووردھن اسکیم کے تحت 500 پلانٹ لگائے جائیں گے۔ باغبانی کے لیے اعلیٰ معیار کے پودے لگانے کے لیے 2200 کروڑ روپے کی بجٹ کی تجویز ہے۔محترمہ سیتارمن نے کہا کہ پردھان منتری وشو کرما کشل سمان یوجنا روایتی کاریگروں اور کاریگروں کے لیے شروع کی جائے گی۔ اس سے متعلقہ مصنوعات وغیرہ کے معیار میں بہتری آئے گی۔ گی۔ یہ ایم ایس ایم ای سیکٹر سے متعلق ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا کے تحت 6000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے ساتھ ایک ذیلی اسکیم شروع کی جائے گی، جس سے ماہی پروری سے متعلق صنعتوں کو تقویت ملے گی۔آئندہ مالی سال کے بجٹ میں وزیر خزانہ نے موبائل فونز اور ٹیلی ویڑن سیٹس میں استعمال ہونے والے کیمروں اور کچھ دیگر پرزوں پر در امپورٹ ڈیوٹی میں کمی کا اعلان کیا۔ ٹیکسٹائل اور زراعت کے علاوہ دیگر اشیا پر امپورٹ ڈیوٹی کی بنیادی شرح 21 فیصد سے کم کر کے 13 فیصد کر دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مالی سال 2024-25 تک مالیاتی خسارے کو 4.5 فیصد تک لانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ بجٹ تخمینوں کے مطابق مالیاتی خسارہ رواں مالی سال میں 6.4 فیصد رہے گا اور آئندہ مالی سال میں یہ 5 فیصد رہے گا۔محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ جیل میں غریب قیدیوں کو جرمانہ اور ضمانت کی رقم ادا کرنے کے لیے ضروری مالی مدد فراہم کی جائے گی۔ اس کے علاوہ وہیکلاسکریپنگ پالیسی کے تحت پرانی گاڑیوں کو تبدیل کرنے میں ریاستوں کی مدد کی جائے گی۔قبائلی علاقوں میں 740 ایکلویہ ماڈل رہائشی اسکولوں کے لیے تین برسوں کے دوران 38,000 اساتذہ اور معاون عملہ کی بھرتی کی جائے گی۔ علاقائی فضائی رابطے کو بہتر بنانے کے لیے 50 اضافی ہوائی اڈے، ہیلی پیڈ ور واٹر ایرو ڈرون بنائے جائیں گے۔وزیرخزانہ نے ملک میں جوار (جوار، باجرہ اور موٹے اناج) کی پیداوار کی حوصلہ افزائی کے لیے حیدرآباد میں واقع انڈین ملیٹس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کو مرکزی امداد میں اضافہ کرنے اور اسے سنٹر آف ایکسی لینس کا درجہ دینے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان باجرہ (ملٹس) کا دوسرا بڑا پروڈیوسر اور برآمد کنندہ ہے۔ ہندوستان کو اناج کا عالمی مرکز بنانے کے لیے حیدرآباد میں انڈین ملیٹس ریسرچ کو اس شعبے میں پیداوارکے بہترین طریقوں کو بین الاقوامی سطح پر پیش کرنے کے لیے ایک مرکز کے طور پر فروغ دینے کے لئے تعاون کیا جائے گا۔ محترمہ سیتا رمن نے کسانوں کی سہولت کے لیے ڈیجیٹل پبلک اور انفراسٹرکچر پلیٹ فارم کے آغاز کا اعلان کیا۔ یہ پلیٹ فارم اوپن سورس پر مبنی ہو گا۔ اس پر کاشتکاروں کو پودوں کے تحفظ، زرعی مواد اور مشاورت وغیرہ کی سہولیات حاصل کرنے میں آسانی ہوگی۔ انہوں نے زراعت کی پیداوار کے مزید موثر آغاز کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک الگ خصوصی اسکیم کا اعلان کیا ہے۔وزیرخزانہ نے کہا کہ نئے ٹیکس نظام میں 7 لاکھ روپے کی سالانہ آمدنی کو مکمل طور پر ٹیکس سے مستثنیٰ کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انکم ٹیکس سلیب کو چھ سے کم کر کے پانچ کر دیا گیا ہے۔ اب انکم ٹیکس چھوٹ کی حد 3 لاکھ روپے، 3 سے 6 لاکھ تک 5 فیصد، 6 سے 9 لاکھ تک 10 فیصد، 9 سے 12 لاکھ تک 15 فیصد اور 12 سے 15 لاکھ تک 20 فیصد کر دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ اب 15 لاکھ روپے سے زیادہ کی آمدنی پر 30 فیصد ٹیکس لگے گا۔