سری نگر//چیف سیکرٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے آج جموںوکشمیر میں ریپڈ اسسمنٹ سسٹم ( آر اے ایس )کی عمل آوری اور موصول ہونے والی آرأ کی نوعیت کا جائزہ لینے کے لئے متعلقہ اِنتظامی سیکرٹریوں کے ساتھ ایک میٹنگ کی صدارت کی۔میٹنگ میں پرنسپل سیکرٹری مکانات و شہری ترقی محکمہ ، پرنسپل سیکرٹری جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ ، کمشنر سیکرٹری محکمہ ریونیو ، کمشنر سیکرٹری محکمہ سماجی بہبود ،محکمہ اِنفارمیشن ٹیکنالوجی ، منصوبہ بندی ، ترقی اور نگرانی محکموں کے اِنتظامی سیکرٹریوں اور ایڈمنسٹریٹیو ریفارمز اورٹریننگز محکمہ نے شرکت کی۔میٹنگ میں بتایا گیا کہ ریپڈ اسسمنٹ سسٹم ( آر اے ایس ) کے ساتھ مربوط کے لئے 23 محکموں کی کُل178 آن لائن خدمات لی جارہی ہیں جو شہریوں کو ان کے ذریعے حاصل کی جانے والی خدمات کے معیار پر ان کی رائے حاصل کرنے ڈیجیٹل رَسائی فراہم کرتی ہے ۔ اِس طرح کی 55 خدمات پہلے ہی عوام کی رائے حاصل کرنے کے لئے لی جاچکی ہے۔جموںوکشمیر یوٹی خدمات کے ریپڈ اسسمنٹ سسٹم ( آر اے ایس ) مربوط میں یوٹیوں میں پہلے اور رِیاستوں میں دوسرے نمبر ہے ۔ اِس اقدام نے اَب تک مختلف سرکاری دفاتر سے حاصل کی جانے والی خدمات اور ان کے تجربے اورمعیار کا جائزہ لینے کے لئے گذشتہ پانچ ماہ کے دوران شہریوں کو تقریباً 3.30 لاکھ مواصلات بھیجے ہیں۔چیف سیکرٹری نے مختلف سرکاری دفاتر میں خدمات کو مزید آسان بنانے کے لئے 15؍ جون 2022ء تک 178 سروسز کو مکمل طور پر آن لائن موڈ میں تبدیل کرنے کی ہدایت دی ۔محکمہ آئی ٹی سے یہ بھی کہا گیا کہ وہ تمام آن لائن پبلک سروس گارنٹی ایکٹ( پی ایس جی اے) کے تحت مقرر کردہ ٹائم لائنز کے ساتھ منسلک کرے ۔چیف سیکرٹری نے متعلقہ محکموں کو مزید ہدایت دی کہ وہ خدمت کے متلاشی کو مطلوبہ مدد فراہم کرتے ہوئے ڈیجیٹل خدمات کے بارے میں عام لوگوں میں بیداری پیدا کریں۔یہ ڈیجیٹل جموںوکشمیر پروگرام کا ایک اہم پروگرام ہے جس کا مقصد اَپنے تمام شہریوں کواِن۔بلٹ فیڈ بیک میکانزم کے ساتھ اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹلائزڈ خدمات فراہم کرنا ہے۔چیف سیکرٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے آر اے ایس کے ساتھ اَب تک مربوط خدمات کی رنیج کا جائزہ لیتے ہوئے 15؍ جون 2022ء تک تمام شناخت شدہ 178 خدمات کے اِنضمام،سروس وصول کرنے والوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد تک پہنچنے کے لئے موجودہ ایس ایم ایس پر مبنی فیڈ بیک سہولیت اور IVRS میکانزم کو متعارف کرنے کی ہدایت دی ۔مزید برآں ، یہ دیکھا گیا کہ آر اے ایس کے ذریعے 3.30 لاکھ رَسائی کے جواب میں 10,675 فیڈ بیک موصول ہوئے۔ ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے شراکتی حکمرانی میں معاونت کے ایک ستون کے طورپر تاثرات کا حوالہ دیتے ہوئے عوام سے اپیل کہ وہ وسیع پیمانے پر محکمانہ خدمات کے بارے میں اَپنے تاثرات کا اِشتراک کرتے ہوئے جوش و خروش سے حصہ لیں۔اُنہوں نے مزید کہا،’’ اِس سے حکومت کو عوامی توقعات کا اَندازہ لگانے اور مزید بہتری کی ضرورت والے شعبوں کی نشاندہی کرنے کا موقعہ ملے گا۔‘‘میٹنگ میں بتایا گیا کہ محکمہ ریونیو کی ’’ ڈومیسائل سر ٹیفکیٹ ‘‘ سروس کو زیادہ سے زیادہ فیڈ بیک اور رسپانس ملا ہے جس میں 78فیصد صارفین نے سروس کی فراہمی کے معیار کو ’’ اچھا ‘‘ قرار دیا ہے ۔مزید برآن ریونیو ڈیپارٹمنٹ سے ’’ میریج سر ٹیفکیٹ ‘‘ کے لئے 92فیصد درخواست دہندگان نے بھی اَپنے تجربے کو’’ اچھا ‘‘ قرار دیا ۔اِسی طرح 82فیصد شہریوں نے جنہوں نے ’’ پہاڑی بولنے والوں کے لئے پوسٹ میٹرک سکالرشپ‘‘ حاصل کی، 69 فیصد جواب دہندگان نے ’’ آئی جی این او اے پی ایس‘‘ اور 57فیصد نے محکمہ سماجی بہبود کے ’’ آئی ایس ایس ایس ‘‘ کے لئے سروس کو ’’ اَچھا ‘‘ قرار دیا جبکہ 78 ’’ایج سر ٹیفکیٹ‘‘ اور ’’ فٹنس سر ٹیفکیٹ ‘‘ کے لئے موصول ہونے والے جوابات، محکمہ صحت و طبی تعلیم سے ’’جسمانی طور پر چیلنج شدہ سر ٹیفکیٹ ‘‘ خدمات کے لئے 67،فیصد نے خدمات کو ’’ اطمینان بخش ‘‘ قرار دیا۔ محکمہ ایچ اینڈ یوڈی کی طرف سے فراہم کردہ پیدائش اوروفات کے سر ٹیفکیٹ جاری کرنے کی خدمات اور مشن یوتھ کی اَپنی مرضی کے مطابق لائیو لی ہڈ سکیم کو بھی شہریوں کی مثبت رائے ملی ۔تاہم ایس سی ، او بی سی ، اِی بی سی ، ڈی این ٹی کے لئے سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کی پوسٹ میٹرک سکالر شپ اور ملی ٹنسی کے متاثرین کے لئے پنشن جیسی خدمات ، ماہی پالن کے لئے محکمہ ماہی پروری کی اِجازت اور محکمہ ریونیو کی جانب سے ایس سی اور ایس ٹی سر ٹیفکیٹ جاری کرنے سے خدمت کے متلاشیوں کے ناقص تجربے کا اِنکشاف ہوا ہے۔چیف سیکرٹری نے بعض خدمات پر منفی تاثرات کا جائزہ لیتے ہوئے محکموں کو ہدایت دی کہ وہ عوامی عدم اطمینان کی وجہ معلوم کریں اور فوری طور پر تدارک کے لئے اِقدامات کریں ۔ اِس کے علاوہ عوامی منظوریوں کو بڑھانے کے لئے اِختراعی اِقدامات متعارف کریں ۔ اُنہوں نے متعلقہ اَفسران کو تاکید کی کہ وہ آر اے ایس سے فراہم کی جانے والی خدمات کے معیار کا باقاعدگی سے تجزیہ کریں اور اَپنی خدمات کے حوالے سے عوام کا اطمینان بڑھانے کے لئے بروقت اِصلاحی اقدامات کریں۔