سری نگر//پرنسپل سیکرٹری سِکل ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر اَصغر حسن سامون نے آج کہا کہ محنت کش طبقے اور کم آمدنی والے لوگوں کی مناسب تربیت اور ان کی تربیت کو ترجیحی بنیادوں پر ان کے معاشی اور سماجی حالات کو بہتر بنانے کے لئے کیا جاناچاہیئے۔پرنسپل سیکرٹری نے اِن خیالات کا اِظہار جموںوکشمیر کے پولی تکنیک کالجوں اور آئی ٹی آئیز سے خواتین کے ایس ایچ جی ممبروں کوپیشگی تعلیم کی پہچان ( آر پی ایل ) ہنرکی تربیت کے ایکشن پلان کی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لئے ایک میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔میٹنگ میں مشن دائریکٹر رورل لائیولی ہڈ س مشن ( آر ایل ایم ) ڈاکٹر سیّدسحرش اَصغر ، ڈائریکٹر ایس ڈی ڈی سدرشن کمار ، نیشنل سکل ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے سٹیٹ انگیج منٹ آفیسر ، آر ایل ایم ، ایس ڈی ڈی قبائلی امور محکمہ کے اَفسران ،آرٹ آف لیونگ کے نمائندے ، فیوژن گروپ اور دیگر متعلقہ اَفسران نے شرکت کی۔دورانِ میٹنگ ڈاکٹر اصغر حسن سامون نے اَفسران پر زور دیا کہ محنت کش طبقے اور کم آمدنی والے اَفراد کی مناسب تربیت کی اشد ضرورت ہے تاکہ ان کے معاشی اور سماجی حالات کو بہتر بنایا جاسکے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ محکمہ کا نصب العین ’’ہنر سے روزگار‘‘ ہے اور ہم جموں و کشمیر کے پولی تکنیک کالجوں اور آئی ٹی آئیز کے بنیادی ڈھانچے اور تکنیکی ضروریات کو اَپ گریڈ کرنے کے لئے مختلف شراکت داروں کو شامل کر رہے ہیں تاکہ نوجوانوں کی صلاحیتوں کو مارکیٹ ویلیو کے مطابق اُنہیں اپ گریڈ کیا جا سکے۔ اُنہوں نے مزید کہاکہ سکل ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ ایک مشن موڈ پر کام کر رہا ہے اور اِس تربیتی پروگرام کے ذریعے ایس ایچ جی ممبران کو تربیت دیا جائے گا اور ان کی مہارتوں کو اَپ گریڈ کیا جائے گا تاکہ وہ تیزی سے ترقی پذیر دُنیا میں قابل بن سکیں۔پرنسپل سیکرٹری نے اِس بات پر روشنی ڈالی کہ ایس ایچ جی ممبران کو فیشن ڈیزائننگ، ٹیلرنگ، کاسمیٹولوجی، فروٹ پروسسنگ اور دیگر تجارتوں میں ہر قسم کی جدید ٹیکنالوجی کی مہارتوں سے لیس ہونا چاہئے تاکہ انہیں جموں وکشمیر کے اپنے کاروباری یونٹوں کو چلانے کے دوران کسی بھی قسم کی رکاوٹ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ڈاکٹر اَصغر حسن سامون نے مزید کہا کہ سکل ڈیولپمنٹ موجودہ دور کی اَفرادی قوت کے لئے ایک ضرورت بن کر اُبھر رہی ہے کیوں کہ اسے روز مرہ کے کام سے نمٹنے کے لئے کثیر کام کرنے والے اَفراد کی ضرور ت ہے ۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ این اِی پی ۔ 2020ء کے آغاز سے ہی سکل ڈیولپمنٹ کو ترجیح دی گئی ہے اور کالجوں اور یونیورسٹیوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ طلباء کو ریگولرکورسوں کے علاوہ سکل کورسوں کو بھی پیش کریں۔پرنسپل سیکرٹری نے ایس ایچ جی ممبران کے لئے تربیتی ماڈیول کے دیگر پہلوؤں کا جائزہ لیتے ہوئے افسران پر زور دیا کہ تربیت کے کامیاب اختتام کے لئے تمام لاجسٹکس کی پہلے سے منصوبہ بندی کی جانی چاہیے اور پروگرام کو کامیاب بنانے کی خاطر مناسب تال میل برقرار رکھا جانا چاہیے۔دورانِ میٹنگ ایم ڈی آر ایل ایم ڈاکٹر سیّد سحرش اصغر نے میٹنگ کو بتایا کہ تربیتی پروگرام آر پی ایل کا 12 دن کا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تربیتی پروگرام کے پہلے مرحلے میں تقریباً 3,000 ایس ایچ جی ممبران کو مختلف ہنر کی تربیت دی جائے گی۔