فلسطین کے مغربی کنارے میں احتجاج کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک شہری جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کی وزارت صحت نے بتایا کہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجیوں اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوئی اور اسی دوران فائرنگ کی گئی۔وزارت صحت نے بتایا کہ شمالی گاؤں بیتا میں اسرائیلی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں نوجوان کے سر پر گولی لگی تھی اور انہیں زخمی حالت میں نابلس میں واقع ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ دم توڑ گئے۔رپورٹ کے مطابق فلسطین کا علاقہ بیتا میں غیرقانونی یہودی آبادکاری کے خلاف شہری رواں برس مئی سے مسلسل احتجاج کر رہے ہیں جہاں غیرقانونی آبادکاری کا سلسلہ جاری ہے۔دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ ایک فلسطینی کے جاں بحق ہونے کی رپورٹ ملی ہے جس کی وجہ نابلس کے جنوبی علاقے میں مشتعل احتجاج تھا۔بیان میں کہا گیا کہ جھڑپ کے دوران سیکڑوں فلسطینی ٹائر جلا کر احتجاج کر رہے تھے اور اسرائیلی دفاعی فورسز اور اسرائیلی بارڈڑ پولیس کے اہلکاروں پر پتھراؤ کر رہے تھے۔اسرائیلی فوج نے بیان میں بتایا کہ فورسز نے امن وامان بحال کرنے کے لیے مظاہرین کو منشتر کرنے کی کوشش کی۔مشرقی بیت المقدس سے جڑے مغربی کنارے کے علاقے میں 4 لاکھ 75 ہزار اسرائیلی آباد کار بس چکے ہیں جہاں پر 28 لاکھ سے زائد فلسطینی بستے ہیں۔فلسطینی مقبوضہ مغربی کنارے کے حصول کے لیے جدوجہد کر ر ہے ہیں اور یہاں اسرائیل نے 1967 میں 6 روزہ جنگ کے دوران قبضہ کیا تھا، جو مستقبل میں اپنی ریاست تشکیل دینے کی مہم کا حصہ تھا۔اسرائیلی وزیراعظم نیفتالی بینیٹ اور سخت گیر اسرائیلیوں کا مؤقف ہے کہ یہ علاقہ یہودی تاریخ کا مرکز ہے۔اسرائیلی فورسز نے گزشتہ ماہ فلسطینی اسلامی تحریک ’حماس‘ کے ایک رکن کو فائرنگ کر کے قتل کردیا تھا اور ان پر اسرائیل کے قتل کا الزام عائد کردیا تھا۔اسرائیلی وزیر اعظم نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’آج صبح یروشلم کے پرانے شہر میں فائرنگ کا سنگین حملہ ہوا، ہمارے پاس ایک ہلاک اور تین زخمی ہیں‘۔انہوں نے کہا تھا کہ دو پولیس خواتین اور ایک پولیس اہلکار نے تیزی سے دہشت گرد کو بے اثر کردیا۔خیال رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں انسانی حقوق کے ایک ادارے نےاپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ اسرائیل حال ہی میں غزہ کی سرحدی پٹی پر احتجاج کے دوران فائرنگ سے 200 فلسطینیوں کو قتل کرنے اور ہزاروں کو زخمی کرنے کے حوالے سے تحقیقات کرنے میں ناکام ہوگیا ہے، یہ ایسا عمل ہے جو بین الاقوامی فوجداری عدالت میں مقدمے کو مضبوط کرتا ہے۔اسرائیلی فوج نے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ’عوامی فسادات‘ غزہ کے حماس رہنما کے منظم کردہ تھے جس کا مقصد سرحد پر کیے گئے ان کے حملوں پر پردہ ڈالنا تھا۔مشرق وسطیٰ میں سب سے زیادہ حساس تصور کیے جانے والی مسجد الاقصیٰ اس وقت سے تنازع کی زد میں ہے جب 1967 میں اسرائیل نے بیت المقدس کے مشرقی حصے پر قبضہ کر لیا تھا اور اسے بعد میں اسرائیل کا حصہ بنا لیا تھا، اسرائیلی پورے مقبوضہ بیت المقدس کو اپنا دارالحکومت اور یہودیوں کے عقائد کا مرکز قرار دیتے ہیں لیکن فلسطینی اسے اپنی مستقبل کی ریاست کا دارالحکومت قرار دیتے ہیں۔