نئی دلی//۔مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے جمعہ کو کہا کہ مرکز نے متحرک دیہات کے تصور کو متعارف کراتے ہوئے سرحدی دیہاتوں میں بہترین سہولیات پیدا کرنے کے کام کو ترجیح دی ہے تاکہ ان کی آبادی نہ صرف برقرار رہے بلکہ اس میں اضافہ بھی ہو۔شاہ نے یہاں انڈو تبت بارڈر پولیس (آئی ٹی بی پی) کے 62 ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، سرحدی گاؤں خالی ہونے کی صورت میں ان کی حفاظت سخت ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ مرکز چاہتا ہے کہ سرحدی دیہات کو نہ صرف جغرافیائی طور پر بلکہ سہولیات کے لحاظ سے بھی پہلا گاؤں سمجھا جائے۔شاہ نے کہا، ’’وزیر اعظم نریندر مودی نے سرحدی دیہاتوں میں رہنے والے لوگوں کو بہترین سہولیات فراہم کرنے کے لیے متحرک گاؤں کا تصور متعارف کرایا ہے تاکہ ان کی آبادی نہ صرف برقرار رہے بلکہ اس میں اضافہ بھی ہو۔شاہ نے کہا کہ 19 اضلاع کے 662 سرحدی گاؤں میں کافی بنیادی ڈھانچہ، صحت اور تعلیمی سہولیات پیدا کرنے کے لیے 4,800 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ٹی بی پی کو سرحدی دیہاتوں میں ترقیاتی کام انجام دینے کے لیے نوڈل ایجنسی بھی بنایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ 2014 سے پہلے، ہندوستان۔ چین سرحد پر 4,000 کروڑ روپے خرچ ہوتے تھے جو 2022-23 میں تین گنا بڑھ کر 12,340 کروڑ روپے ہو گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک آئی ٹی بی پی ہمویروں کو اس لگن اور حوصلے کے لئے سلام کرتا ہے جس کے ساتھ وہ زیرو درجہ حرارت اور ناقابل رسائی علاقوں میں اپنے فرائض انجام دیتے ہیں۔انہوں نے آئی ٹی بی پی اہلکاروں سے کہا کہ وہ اپنے فرائض پر توجہ دیں اور انہیں یقین دلایا کہ مرکز ان کے اہل خانہ کا خیال رکھے گا۔شاہ نے کہا کہ امرت کال کے 25 سال 2047 تک ہندوستان کو ہر میدان میں نمبر ایک ملک بنانے کے عہد کو پورا کرنے کا دور ہے۔وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ نو سالوں میں ملک کی داخلی سلامتی کو مضبوط کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی، نکسل ازم اور عسکریت پسندی کے تین ہاٹ سپاٹ میں حالات پر قابو پالیا گیا ہے۔جہاں بھارت آرٹیکل 370 کی منسوخی کے ساتھ کشمیر میں دہشت گردی پر قابو پانے میں مکمل طور پر کامیاب ہوا ہے، وہیں اس نے متاثرہ علاقوں میں بائیں بازو کی انتہا پسندانہ سرگرمیوں کو کم کرنے اور شمال مشرق میں حالات کو بہتر بنانے میں بھی کافی حد تک کامیابی حاصل کی ہے۔انہوں نے کہا کشمیر میں دہشت گردی کے واقعات اور اس سے متعلقہ اموات میں 80 فیصد کمی آئی ہے، متاثرہ علاقوں میں بائیں بازو کی انتہا پسندی کے واقعات میں 65 فیصد اور شمال مشرق میں 72 فیصد کمی آئی ہے۔