سری نگر//جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس نے گذشتہ 10دن سے احتجاج کررہے فنانس اکاؤنٹ اسسٹنٹ کے منتخب امیدواروں حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مستحق امیدواروں کو چند لوگوں کی بددیانتی کی قیمت چکانے پر مجبور نہیں کیا جانا چاہئے۔مذکورہ اُمیدواروں کا ایک وفد آج آج نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار سے بدھ کے روز پارٹی ہیڈکوارٹر نوائے صبح کمپلیکس پر ملاقی ہوا اور اپنی حالت زار بیان کی۔ این سی ترجمان نے مذکورہ اُمیدواروں کے تئیں حکومت کے رویہ پر تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکمران یہاں کے نوجوانوں کو پشت بہ دیوار کرنے کا کوئی بھی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریکروٹنگ ایجنسی کی بدعنوانی کی تحقیقات ایک خوش آئند قدم ہے، لیکن مستحق منتخب امیدواروں کو بے جا نشانہ نہیں بنایا جانا چاہئے ۔منتخب امیدواروں کو خدشہ ہے کہ حکومت کہیں پورے بھرتی عمل کو ہی منسوخ کردے۔ ترجمان نے سوال کیا کہ منتخب امیدوار چند بدعنوان اور کورپٹ عناصر کی حرکتوں کا خمیازہ کیوں بھگتیں؟ یہ ان سینکڑوں خواہشمندوں کے ساتھ سراسر ناانصافی ہوگی، جو دن رات محنت اور مشقت کرکے کامیاب ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ مجرم پائے جاتے ہیں انہیں سزا ملنی چاہئے لیکن دوسروں کی قیمت پر نہیں۔کالی بھیڑوں کی نشاندہی کرکے حکومت کو ان کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے اور بقیہ انتخابی عمل کو جاری رکھنا چاہیے اور حتمی انتخابی فہرست فوری طور پر جاری کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ 972نوجوانوں کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے اور پورے بھرتی عمل کو ہی منسوخ کرنا سینکڑوں نوجوانوں کیساتھ سراسر ناانصافی ہوگی۔عمران نبی ڈار نے کہا کہ 10دن سے یہ منتخب امیدوار احتجاج کررہے ہیں اور اس دوران ان کیخلاف طاقت کا استعمال کیاگیا لیکن ابھی تک حکومتی یا انتظامی سطح پر کسی بھی سرکاری افسر ان نوجوانوں سے بات کرنے کی ذہمت تک گوارا نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ اسامیوں فاسٹ ٹریک بنیادوں پر پُر کرنے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن اس میں بھی 2سال کا وقت لگ گیا۔ دسمبر 2020میں یہ اسامیاں مشتہر کی گئیں ، جس کے بعد امتحان مارچ2022میں لیا گیا ،نتائج اپریل میں آئے اور مئی میں دستاویزات کی جانچ کی گئی لیکن جولائی میں حکومت کہتی ہے کہ مذکورہ عمل میں دھاندلیا ں ہوئیں ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ حکومت ان دھاندلیوں کا پتہ لگا کر اس میں ملوث سرکاری اہلکاروں کیخلاف کارروائی کرے اور دھاندلیوں کے تحت منتخب ہوئے اُمیداروں کا انتخاب کالعدم کرے لیکن باقی اُمیدواروں کیساتھ ناانصافی نہ کرے۔ این سی ترجمان نے کہا کہ سب انسپکٹربھرتیوں میں بڑے پیمانے پر دھاندلیاں ہوئیں ہیں، اُس کی تحقیقات کا کیا ہوا؟ ابھی تک حکومت عوام کے سامنے حقائق لانے سے کیوں قاصر ہے؟