سری نگر// فوج کی شمالی کمان کے جی او سی لیفٹیننٹ جنرل اوپندر دیویدی نے’ اگنی پتھ‘ اسکیم کو مسلح فوج اور قوم کی تبدیلی کا ایک اصلاحی اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا مقصد فوج کے انسانی وسائل کے انتظام میں مثالی تبدیلیاں لانا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس نئی بھرتی اسکیم کے بدولت حب الوطنی کے جذبے سے سرشاد نوجوانوں کو مسلح فوج میں چار برسوں کی مختصر مدت کے لئے بطور ‘اگنیویر’ کام کرنے کا موقع ملے گا۔موصوف کمانڈر ان باتوں کا اظہار بدھ کو یہاں بادامی باغ فوجی چھاونی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ چار برس کی مدت کی تکمیل کے بعد یہ اگنیویر بشمول کارپوریٹ، صنعت، سی اے پی ایفز میں ملازمت کے لئے متحرک، منظم، باصلاحیت اور ہنر مند افرادی قوت کے بطور معاشرے میں واپس جائیں گے۔ لیفٹیننٹ جنرل دویدی نے کہا، سب سے بڑا اقدام تنظیمی ضروریات کے لیے نوجوانوں کے پروفائل کو بڑھانا ہے جس میں وقت کے ساتھ ساتھ فوجیوں کی اوسط عمر کو 32 سال سے کم کر کے 26 سال کر دیا جائے، تکنیکی حد میں اضافہ کیا جائے اور مدت کو بہتر بنایا جائے۔انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے اگلے ماہ باضابط طورپر ریکروٹمنٹ نوٹس بھی اجرا کی جائے گی۔یہ پوچھے جانے پر کہ اس اسکیم سے جموں و کشمیر میں فورس کو کیا فائدہ ہوگا، فوجی کمانڈر نے کہا کہ شمالی محاذ ایک اونچائی والا علاقہ ہے اورجوفوجی جوان ہے وہ اتنا ہی فٹ ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ عمر کے ساتھ ساتھ مسائل بھی پیدا ہو جاتے ہیں لہذا س اسکیم سے 17 سے 21برس تک کی عمر کے نوجوان بھرتی ہونگے اور ان کا آنا ہمارے لئے کامیابی پیدا کرئے گا۔اْن کے مطابق اسکیم نوجوانوں کو راغب کرئے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ وہ غلط راستے پر نہ چلیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ اسکیم جموں وکشمیر میں نوجوانوں کو بنیاد پرستی سے روکے گی۔فوجی کمانڈر کے مطابق مجھے پورا یقین ہے کہ اگر کوئی نوجوان (جموں وکشمیر کا ) اس اسکیم کے تحت فوج میں شامل ہوتا ہے اور چار سال تک ہمارے ساتھ رہتا ہے تو اْس کو نہ صر ف بہتر تربیت ملے گی بلکہ اْس کے اندر حب الوطنی کا جذبہ بھی مزید مضبوط ہوگا۔یہ پوچھنے جانے پر کہ وادی کشمیر میں 17 سے 21 سال تک کے نوجوان ملی ٹینٹ صفوں میں شامل ہوتے ہیں اورا س اسکیم کے ذریعے اگر نوجوان بہتر تربیت حاصل کرکے جنگجو صفوں میں شامل ہوگا تو اس کے کیا نتائج سامنے آسکتے ہیں کے جواب میں فوجی کمانڈر نے کہاکہ اس اسکیم سے نوجوانوں کو نہ صرف بہتر فوجی تربیت ملے گی بلکہ اْن کے اندر حب الوطنی کا جذبہ بھی پیدا ہوگا لہذا اسکیم کولاگو ہونے سے قبل ہی اس کی مخالفت کرنا صحیح نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ مرکزی حکومت کی جانب سے کل ہی اس کا اعلان کیا گیا اور کئی افراد نے اسکیم پر تنقید بھی کی جس پر ہم یہی کہنا چاہتے ہیں کہ بھارت میں ہر کسی کو اپنی بات سامنے رکھنے کا حق حاصل ہے۔فوجی کمانڈر نے مزید بتایا کہ یہ اسکیم راتوں رات نہیں بنائی گئی بلکہ فوج کے سینئر آفیسران ، دفاعی ماہرین نے کئی ماہ تک اس پر تبادلہ خیال کیا اور تمام پہلوکو مد نظر رکھتے ہوئے ہی اسکیم کا اعلان کیا گیا ہے۔