سرینگر / / جموں کشمیر میں حد بندی عمل سے متعلق پاکستان اور اسلامی تعاون تنظیم کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ ہندوستان کا اٹوٹ اور ناقابل تنسیخ حصہ ہے اور او آئی سی کو ہندوستان کے خلاف اپنے فرقہ وارانہ ایجنڈے پر عمل کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔ پاکستانی قومی اسمبلی کی ’’مضحکہ خیز ‘‘ قراردادکو مسترد کردیا اور کہا کہ ہندوستان کے اندرونی معاملات پر پاکستان کو اپنا موقف دینے کا کوئی حق نہیں ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے ایک بیان میں کہاہم پاکستان کی قومی اسمبلی کی طرف سے ہندوستانی مرکز کے زیر انتظام ریاست جموں و کشمیر میں حد بندی مشق کے موضوع پر منظور کی گئی مضحکہ خیز قرارداد کو دوٹوک طور پر مسترد کرتے ہیں۔ پاکستان کے پاس ایسے معاملات میں مداخلت کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے جو ہندوستان کے اندرونی معاملاتہیں۔ہندوستان نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ جموں و کشمیر اور لداخ کے مرکزی زیر انتظام علاقوں کا پورا علاقہ ہندوستان کا اٹوٹ حصہ رہا ہے، ہے اور رہے گا۔ باغچی نے کہا کہ جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں حد بندی کی مشق ایک جمہوری مشق ہے جس کی بنیاد وسیع اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور شرکت کے اصولوں پر ہے۔ وزارت نے مزید کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ اپنے گھر کو ٹھیک کرنے کے بجائے، پاکستان میں قیادت بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتی رہتی ہے اور بے بنیاد اور اشتعال انگیز بھارت مخالف پروپیگنڈے میں مصروف رہتی ہے۔وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا کہ او آئی سی سیکرٹریٹ نے "ایک بار پھر ہندوستان کے اندرونی معاملات پر غیر ضروری تبصرہ کیا ہے۔ہمیں مایوسی ہے کہ او آئی سی سیکرٹریٹ نے ایک بار پھر ہندوستان کے اندرونی معاملات پر غیر ضروری تبصرہ کیا ہے۔ ماضی کی طرح، حکومت ہند نے جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے پر او آئی سی سیکرٹریٹ کی طرف سے کئے گئے دعووں کو واضح طور پر مسترد کیا ہے۔