جموں//73 ویں اور 74 ویں آئینی ترمیمی ایکٹ کے کامیاب نفاذ کے بعد اور پنچائت /اربن لوکل باڈی، ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کونسل اور بلاک ڈیولپمنٹ کونسل کے انتخابات کے انعقاد کے بعد حکومت کی بنیادی توجہ ان بلدیاتی اداروں کو 3 ایف ایس ( فنڈز ، فنکشنز اور فنکشنریز ) کے ساتھ بااختیار بنانا ہے ۔حکومت 4290 گرام پنچائتوں کو ایک ہزار کروڑ روپے گرانٹ کے طور پر ،20 ضلع ترقیاتی کونسلوں (ڈی ڈی سیز) کو 10 کروڑ روپے کی شرح سے 200 کروڑ روپے ، 285 بلاک ڈیولپمنٹ کونسلوں ( بی ڈی سیز) کو 25 لاکھ روپے کی شرح سے 71.25 کروڑ روپے اور 30 اربن لوکل باڈیز کو 313 کروڑ روپے دیہی اور شہری علاقوں میں ترقیاتی سرگرمیاں شروع کرنے کیلئے فراہم کر رہی ہے ۔ پنچائتوں کو 27 اور اربن لوکل باڈیز کو 7 محکمے منتقل کئے گئے ہیں اور14 ویں مالیاتی کمیشن کے تحت تقریباً 1727.50 کروڑ روپے منریگا ، دوپہر کے کھانے کی اسکیم اور انٹی گریٹڈ چائیلڈ ڈیولپمنٹ اسکیم ( آئی سی ڈی ایس ) کے تحت پنچائتوں کو منتقل کئے گئے ہیں ۔ گذشتہ 2 برسوں میں 1455.62 کروڑ روپے اربن لوکل باڈیز کو دئیے گئے ہیں اس کے علاوہ 1889 پنچائت اکاؤنٹس اسسٹنٹس کو بھرتی کیا گیا ہے ۔ حکومت کا مقصد شفاف ، ذمہ دار اور جوابدہ حکمرانی فراہم کرنا ہے جس کیلئے حکومتی پروگراموں اور اقدامات کو عوام کی دہلیز پر پہنچانے کیلئے حکومت جموں و کشمیر ’’ بیک ٹو ولیج ‘‘ ، ’’ میرا قصبہ میرا غرور ‘‘، ’’ جن ابھیان ‘‘ اور ’’بلاک دوس ‘‘ جیسے منفرد اقدامات پر توجہ مرکوز کر رہی ہے ۔ گذشتہ برس پورے جموں و کشمیر میں ایک بڑے عوامی رابطہ پروگرام کا انعقاد کیا گیا تھا جس کے ساتھ تقریباً 73 مرکزی وزراء اور مختلف پارلیمانی کمیٹیوں نے عوامی بات چیت کیلئے تمام اضلاع کا دورہ کیا اور حکومتی پالیسیوں پر نچلی سطح کی رائے حاصل کی ۔ پنچائتی راج اداروں کے نمائندوں ، تجارت ، صنعت وغیرہ سے تعلق رکھنے والے دیگر اہم اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ دو ماہ کے عرصے میں بات چیت کی گئی جس سے مختلف ترقیاتی اسکیموں اور اقدامات کے نفاذ اور نظم و نسق میں بہتری کی امید ہے ۔ مالیاتی تدبر ، شفافیت اور بدعنوانی کے خلاف زیرو ٹالرنس کے اصولوں کے تعارف نے منصوبے کے نفاذ میں انقلاب برپا کر دیا ہے اور مالی شمولیت اور سماجی مساوات میں اضافہ کیا ہے ۔ انتظامیہ میں شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنانے کیلئے کئی اہم اصلاحات کی گئی ہیں ۔ آج کاغذ کے بغیر ، چہرے کے بغیر طریقہ کار کے فریم ورک کے ذریعے رشوت سے پاک ، بدعنوانی سے پاک حکومتی نظام قائم کیا گیا ہے ۔ ٹینڈرنگ کے عمل کی پیروی کئے بغیر اور انتظامی منظوری /تکنیکی منظوری کے بغیر کوئی کام الاٹ نہیں کیا جاتا ہے ۔ بغیر ثبوت ( فوٹو گرافک ریکارڈ آف آن سائٹ سہولت ) درخواست اور کاموں کی فزیکل تصدیق کے تصویریوں کی جیو ٹیگنگ کے بغیر کوئی بل منظور نہیں کیا جاتا ہے۔ اب ایک ایک پیسہ عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ ہو رہا ہے ۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی سے چلنے والے پروگرام ’’ ایمپاورمنٹ ‘‘ ( جاری ہونے والے کاموں کی نگرانی اور عوامی جائیزہ کو فعال کرنا اور معنی خیز شفافیت کیلئے وسائل ) /جن بھاگیہ داری ( janbaghidari.nic.in ) کی مدد سے جموں و کشمیر یو ٹی کے عام شہری اپنے علاقوں میں لاگو کئے جانے والے کاموں /منصوبوں کا جائیزہ لیں اور ترقی کے عمل میں شراکت دار بنیں ۔ مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر ملک کی ریاستوں /مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ضلعی سطح پر عوامی ترسیل کے نظام کی کارکردگی کا جائیزہ لینے کیلئے ڈسٹرکٹ گُڈ گورننس انڈیکس رکھنے والا پہلا ملک بن گیا ہے ۔ اس انڈیکس سے حکمرانی کی بنیادی اکائی میں شفافیت اور جوابدہی کو فروغ دینے اور شہریوں کی امنگوں کو پورا کرنے کی امید ہے ۔ راج بھون سمیت سول سیکرٹریٹ میں ای آفس نافذ کیا گیا ہے اسے 2022-23 میں جموں و کشمیر کے تمام دفاتر میں لاگو کیا جائے گا ۔ تمام ملازمین کی طرف سے سالانہ پراپرٹی ریٹرن اپ لوڈ کرنے کیلئے آن لائین سسٹم بنایا گیا ہے ۔ تمام ملازمین کے حوالے سے آن لائین سالانہ کارکردگی رپورٹ سسٹم بنایا گیا ہے ۔ ورچول انسپکشن سسٹم کو مضبوط بنانے کے ساتھ ای آڈٹ متعارف کرایا جائے گا ۔ ایک تاریخی اقدام ’’ آپ کی زمین آپ کی نگرانی ‘‘ شروع کیا گیا ہے جس میں جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے کے تمام 20 اضلاع کی جمع بندی ، گرداوری ، تبدیلی اور سکین کردہ ڈیٹا عام شہریوں کیلئے دستیاب کرایا گیا ہے ۔ زمین کے مالکان کو بااختیار بنانے کی طرف ایک اور قدم اٹھاتے ہوئے تین زبانوں میں زمین کی پاس بُک جاری کی گئی ہے ۔