سری نگر//جموں وکشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے غیر مقامی مزدوروں اورفورسز اہلکاروں پر حالیہ جنگجوئیانہ حملوں کووحشیانہ پن کامظہر قرار دیتے ہوئے منگل کے روز کہاکہ رواں سال کے پہلے 3مہینوںمیں 42ملی ٹنٹ جھڑپوں کے دوران مارے گئے ۔پولیس چیف کاکہناتھاکہ سرحدپار بیٹھے ملی ٹنسی کوچلانے والے عناصر اس حقیقت کو ہضم نہیں کر سکتے کہ کشمیر میں لوگ پرامن زندگی گزار رہے ہیں۔ سوموار کی سہ پہر سیول لائنز کے مائسمہ علاقہ میں ایک ملی ٹنٹ حملے کے دوران ازجان ہوئے فورسز اہلکاروشال کمار کے تابوت پر پھولوںکی چادر چڑھانے کی تقریب کے موقعہ پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل جموں وکشمیرپولیس دلباغ سنگھ نے کہاکہ سیکورٹی فورسز کوجنگجو گروپوں پر مکمل غلبہ حاصل ہے ،اسلئے ملی ٹنٹ مایوسی کے شکار ہوچکے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ غیر مقامی مزدوروں اور سی آر پی ایف اہلکاروں پر حالیہ جنگجوئیانہ حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ حملے جنگجوئوں کے وحشیانہ پن اورمایوسی کا واضح مظہر ہیں۔انہوںنے کہا کہ دوسرے واقعات جن میں تارکین وطن مزدوروں پر حملہ کیا گیا اور اقلیتی برادری کے ایک رکن کو نشانہ بنایا گیا وہ وحشیانہ پن اور حیوانیت کی نشانیاں ہیں۔ڈی جی پی کاکہناتھاکہ رواں سال کے پہلے 3مہینوںمیں جنگجومخالف کارروائیوں اور جھڑپوں کے دوران42ملی ٹنٹ مارے گئے۔پولیس چیف نے غیرمقامی مزدوروں پرحملوںکوبزدلانہ اورقابل مذمت حرکت قرار دیتے ہوئے کہاکہ سیول سوسائٹی سمیت ہر کسی نے ان حملوں کی مذمت کی۔ ہم ان حملوں کی بھی مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیری غیر مقامی کارکنوں کے تعاون کو سراہتے ہیں، ہر کوئی ان حملوں کی مذمت کر رہا ہے۔ڈی جی پی نے کہا کہ جموں و کشمیر کے مقامی لوگ بیرونی لوگوں کا خیرمقدم کر رہے ہیں کیونکہ وہ زراعت، باغبانی اور تعمیراتی سرگرمیوں میں مدد کرتے ہیں۔ڈی جی پی دلباغ سنگھ نے کہا کہ پولیس وفورسزکی جنب سے ان واقعات کے حوالے سے ضروری کارروائی کی جائے گی۔پولیس چیف نے کہا کہOGWsیعنی جنگجوگروپوںکے بالائی زمین کارکنوں اورجنگجوئوںکے معاونین کو گردش سے باہر رکھا جا رہا ہے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے پھر کہاکہ گزشتہ تین مہینوں میں، 42سرگرم جنگجو مارے گئے ۔نہوں نے مزید کہا کہ2021 میں 32 غیر ملکی ملی ٹنٹ مارے گئے۔پولیس چیف نے کہا کہ دہشت گرد(ملی ٹنٹ) لوگوں کے دشمن ہیں، سرحد پار سے ان کے ہینڈلرز اس حقیقت کو ہضم نہیں کر سکتے کہ کشمیر میں لوگ پرامن زندگی گزار رہے ہیں۔