سری نگر//حدبندی کمیشن کی جانب سے مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں و کشمیر میں اسمبلی سیٹوں کی تعداد 107 سے بڑھا کر114 کرنے کے اقدام کوچیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے۔ یہ عرضی جموں و کشمیر کے2باشندوں نے دائر کی تھی۔ عرضی گزارحاجی عبدالغنی خان اور ڈاکٹر محمد ایوب مٹوجوکشمیرسے تعلق رکھتے ہیں، نے یہ موقف اختیارکیاہے کہ جموں و کشمیر میں اسمبلی حلقوں یا نشستوں کی تعداد میں اضافہ، جیسا کہ جے کے ری آرگنائزیشن ایکٹ2019 میں فراہم کیا گیا ہے، آئینی دفعات جیسے آرٹیکل 81، 82، 170، 330 اور332 اور خاص طور پر جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ2019 کی دفعہ 63 کے خلاف ہے۔پٹیشن میں یہ اعلان کرنے کی بھی مانگ کی گئی کہ6 مارچ 2020 کو حکومت کی طرف سے جاری کردہ کی نوٹیفکیشن یعنی جموں و کشمیر ، آسام، اروناچل پردیش، منی پور اور ناگالینڈ کی ریاستوں میں حد بندی کرنے اور اس کے نتیجے میں آسام، اروناچل پردیش، منی پور کو ہٹانے کے لئے حد بندی کمیشن تشکیل دیا گیا تھا۔عرضی گزار کاموقف ہے کہ3 مارچ 2021کی نوٹیفکیشن کے ذریعے جموں وکشمیرمیںحد بندی کا عمل غیر آئینی ہے کیونکہ یہ درجہ بندی کے مترادف ہے اور آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی کرتا ہے۔درخواست گزار وںنے کہا کہ آخری حد بندی کمیشن12 جولائی 2002 کو قائم کیا گیا تھا، حد بندی ایکٹ 2002 کے سیکشن 3کے ذریعے حاصل اختیارات کے استعمال میں، آئینی اور قانونی دفعات کے ساتھ 5 جولائی 2004 کے خط کے ذریعے اسمبلی اور پارلیمانی حلقوں کی حد بندی کے لیے رہنما خطوط اور طریقہ کارنیز 2001کی مردم شماری کے بعد پورے ملک میں اس مشق کو انجام دینے کیلئے حد بندی کمیشن نے جاری کیا تھا۔عرضی گزارنے کہا کہ یہ واضح طور پر کہا گیا ہے کہ تمام ریاستوں کی قانون ساز اسمبلیوں میں موجودہ نشستوں کی کل تعداد بشمول قومی راجدھانی خطہ کے مرکزی زیرانتظام علاقوں اور پانڈی چیری، جیسا کہ1971 کی مردم شماری کی بنیاد پر طے کیا گیا تھا، سال2026 کے بعدپہلی مردم شماری ہونے تک کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ درخواست گزاروںنے پوچھاکہ اگر 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر ریاست کو باقی ہندوستان کے ساتھ ملانا تھا، تو حد بندی کا عمل ملک میں ایک قوم ایک آئین کے ’نئے حکم‘ کو شکست دیتا ہے۔ جب کہ ہندوستان کے آئین کا آرٹیکل 170 یہ فراہم کرتا ہے کہ ملک میں اگلی حد بندی 2026 کے بعد کی جائے گی،تو جموں اور کشمیر کے مرکزی زیرانتظام علاقے کو کیوں الگ کیا گیا ہے؟ ۔پٹیشن کے مطابق، مرکزی حکومت، وزارت قانون و انصاف (قانون ساز محکمہ) نے 6 مارچ 2020 کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا، جس میں حد بندی ایکٹ 2002 کے سیکشن 3 کے تحت اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے، ایک حد بندی کمیشن تشکیل دیا گیا، جس میں جسٹس ( ریٹائرڈ) رنجنا پرکاش دیسائی بطور چیئرپرسن، جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے اور ریاست آسام، اروناچل پردیش، منی پور اور ناگالینڈ میں اسمبلی اور پارلیمانی حلقوں کی حد بندی کے مقصد سے، ایک سال کی مدت کے لئے تشکیل دیاگیاتھا،اوربعدازاں مذکورہ کمیشن کے معیاد کار میں کئی مرتبہ توسیع کی گئی۔