سرینگر//جموں وکشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ کی سربراہی میںمنعقدہ اعلیٰ سطحی میٹنگ کے دوران کشمیر کی سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ڈی جی پی نے اس موقع پر آفیسران پر زور دیا کہ وہ فرائض کی انجام دہی کے دوران مستعد رہے اور دوسری سیکورٹی ایجنسیوں کے ساتھ قریبی تال میل بنائے رکھیں۔انہوں نے افسران کو ہدایت کی کہ سرگرم ملی ٹینٹوں اور اْن کے مدد گاروں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا جائے تاکہ سماج دشمن عناصر کے منصوبوں کو ناکام بنایا جاسکے۔پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ پولیس چیف دلباغ سنگھ اور ایڈیشل چیف سیکریٹری راج کمار گوئل نے جمعرات کی شام کو کشمیر کی سیکورٹی صورتحال کا ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کے دوران جائزہ لیا۔پولیس سربراہ نے میٹنگ کے دوران آفیسران پر زور دیا کہ وادی میں سیکورٹی گرڈ کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سماج دشمن عناصر کے منصوبوں کو ناکام بنایا جاسکے۔انہوں نے بتایا کہ جنگجووں کے عزائم کو ناکام بنانے کی خاطر سیکورٹی ایجنسیوں کے درمیان قریبی تال میل ناگزیر ہے۔اْنہوں نے کہاکہ امکانی حملوں کو ٹالنے کی خاطر زمینی سطح پر اقدامات اْٹھانے کی ضرورت ہے۔دلباغ سنگھ نے میٹنگ کے دوران آفیسران پر زور دیا کہ جنگجو اعانت کاروں اور امن مخالف عناصر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز کو چوبیس گھنٹے مستعد رہنے کی ضرورت ہے تاکہ جنگجووں کے عزائم کو ناکام بنایا جاسکے۔حالیہ شہری ہلاکتوں پر پولیس سربراہ نے میٹنگ کے دوران کہاکہ ملوثین کو کیفر کردار تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے پوری وادی میں ملی ٹینٹ مخالف آپریشنز میں شدت لانے اور جنگجووں کی حرکات وسکنات پر نظر گزر رکھنے کی تاکید کی۔ْان کے مطابق ہمیں مزید الرٹ پر رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ ملی ٹینٹ سافٹ ٹارگیٹ کی پالیسی پر کاربند ہے۔پولیس چیف نے میٹنگ کے دوران آفیسران پر زور دیا کہ سرگرم ملی ٹینٹوں اور اْن کے اعانت کاروں کے خلاف آپریشنز میں تیزی لائی جائے۔میٹنگ کے دوران ایڈیشل چیف سیکریٹری راج کمار گوئل نے جموں وکشمیر پولیس اور دیگر سیکورٹی ایجنسیوں کے درمیان آپسی تال میل پر اْن کی سراہنا کی۔انہوں نے کہاکہ یو اے پی اے کیسوں کو وقت مقررہ کے اندراندر پایہ تکمیل تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔اس موقع پر میٹنگ میں موجود آفیسران نے ملی ٹینسی کے خلاف اپنائی جارہی پالیسی کے بارے میں سینئر آفیسران کو آگاہی فراہم کی۔اس اعلیٰ سطحی میٹنگ کے دوران شہری ہلاکتوں اور ہابئیرڈ ملی ٹینسی پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔