سری نگر// آل پارٹیز سکھ کار ڈی نیشن کمیٹی کشمیر کا الزام ہے کہ جموں وکشمیر حد بندی کمیشن سکھ کمیونٹی کو حق رائے دہی سے محروم رکھنا چاہتی ہے۔کمیٹی کے چیئرمین جگموہن سنگھ رینہ نے جمعرات کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ اگر جموں و کشمیر میں درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے لئے 16 اسمبلی نشستیں مخصوص رکھی جا سکتی ہیں تو سکھ کمیونٹی کے لئے ایک بھی نشست کیوں نہیں رکھی جا سکتی ہے۔انہوں نے کہا: ’جب حقیقت یہ ہے کہ سکھ کمیونٹی کے لئے آٹھ نشستیں رکھی جا سکتی ہیں‘۔ان کا بیان میں کہنا تھا: ’جموں و کشمیر میں کئی اسمبلی نشستیں ایسی ہیں جہاں سکھ کمیونٹی سے وابستہ رائے دہندگان کی اکثریت ہے ان نشستوں میں بٹہ مالو، بارہمولہ اور ترال نشستیں شامل ہیں جبکہ صوبہ جموں میں گاندھی نگر، آر ایس پورہ، سوچھیت گڑھ، نوشہرہ، وجے پور اور جموں شامل ہے‘۔موصوف چیئرمین نے کہا کہ یہ نشستیں سکھ کمیونٹی کے لئے مخصوص رکھی جانی چاہئے۔حد بندی کمیشن پر بی جے پی کے ایجنڈے پر چلنے کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا: ’حد بندی کمیشن بی جے پی کے ایجنڈے پر چل رہا ہے‘۔ان کا کہنا تھا کہ باقی سیاسی جماعتیں بھی اس معاملے پر سیاست کر رہی ہیں اور نیشنل کانفرنس نشستوں کی ترتیب نو اپنے ووٹ بینک کے حساب سے کرنا چاہتی ہے۔مسٹر رینہ نے کہا کہ حد بندی کمیشن کو سرکار سے ڈکٹیشن نہیں لینا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ کئی وفود نے حد بندی کمیشن سے کشمیر میں بھی اور جموں میں بھی ملاقات کی ہے اور اس کے سامنے تحریری طور پر اپنے تحفظات پیش کئے ہیں۔ان کا کہنا تھا: ’لیکن ایسا لگتا ہے کہ ان مسودوں کو ڈسٹ بنوں کے نذر کیا گیا ہے‘۔موصوف چیئر مین نے کہا کہ کمیشن کو مختلف کمیونٹز کے ممبران کے خدشات کی طرف توجہ دینی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ رپورٹ میں ضروری تصحیح کی جائے تاکہ یہ مشق سود مند ثابت ہوسکے۔