سری نگر// محکمہ موسمیات کی طرف سے برف و باراں کے ایک اور مرحلے کی پیش گوئی کے بیچ وادی کشمیر کے بیشتر مقامات میں شبانہ درجہ حرارت میں ایک بار پھر گراوٹ ریکارڈ ہوئی ہے۔محکمہ موسمیات کے ایک ترجمان کی پیش گوئی کے مطابق جموں وکشمیر میں اگلے چوبیس گھنٹوں کے دوران ہلکے درجے کی برف باری اور بارشیں متوقع ہیں۔انہوں نے کہا کہ تین فروری کو میدانی و بالائی علاقوں میں برف باری یا بارشیں ہوسکتی ہیں جبکہ چار فروری کو وادی میں کہیں کہیں ہلکے درجے کی برف باری کا امکان ہے۔ادھر گرمائی دارلحکومت سری نگر میں کم سے کم درجہ حرارت منفی1.9 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کا کم سے کم درجہ حرارت 1.8 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔سری نگر میں 18 دسمبر کو رواں سیزن کی سرد ترین رات درج ہوئی تھی جب کم سے کم درجہ حرارت منفی6.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔وادی کے مشہور زمانہ سیاحتی مقام گلمرگ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی8.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کا کم سے کم درجہ حرارت منفی9.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔وادی کے دوسرے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں کم سے کم درجہ حرارت منفی6.1 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کا کم سے کم درجہ حرارت منفی6.2 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔سرحدی ضلع کپوارہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی2.2 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کا کم سے کم درجہ حرارت 0.3 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔گیٹ وے آف کشمیر کے نام سے مشہور قصبہ قاضی گنڈ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی2.8 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کا کم سے کم درجہ حرارت منفی0.3 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔لداخ یونین ٹریٹری کے قصبہ دراس جو سائبیریا کے بعد دنیا کا دوسرا سرد ترین علاقہ ہے، میں کم سے کم درجہ حرارت منفی22.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جبکپہ ضلع لیہہ میں کم سے کم درجہ حرارت نفی13.6 ڈگری سینٹی گریڈ اور ضلع کرگل میں کم سے کم درجہ حرارت منفی12.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔دریں اثنا وادی میں بدھ کو چلہ خورد کے تیسرے روز موسم خشک مگر ابر آلود رہا۔وادی میں بیس روزہ چلہ خورد تخت نشین ہے جس کا دور اقتدار بیس فروری کو ختم ہوگا اگرچہ اس چلہ کے دوران بھاری برف باری کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا ہے تاہم اس کے دوران ہونے والی برف زمین پر زیادہ دیر تک جمع نہیں رہ سکتی ہے اور درجہ حرارت میں بھی بتدریج بہتری ہی واقع ہوتی ہے۔