ویلنگٹن// دسمبر 2021 اعجاز پٹیل کے لیےاتار چڑھاؤ سے بھرا مہینہ رہا ہے۔ تین ہفتے قبل وہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں ایک اننگ میں 10 وکٹیں لینے والےمحض تیسرے کھلاڑی بنے تھے۔ اس کارنامے کے بعد بھی انہیں گھر پر بنگلہ دیش کے خلاف نئے سال کے پہلے دن شروع ہونے والی ٹیسٹ سیریز کے 13 رکنی اسکواڈ میں جگہ نہیں ملی ہے۔نیوزی لینڈ کے ہیڈ کوچ گیری اسٹیڈ کا کہنا ہے کہ ٹیم حالات کے مطابق صحیح کھلاڑیوں کے انتخاب پر یقین رکھتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اعجاز کو گھر پر فاسٹ باؤلنگ کے لیے سازگار حالات میں باہر رکھا گیا ہے۔ ممبئی میں پیدا ہونے والے بائیں ہاتھ کے اسپنر اعجاز اس فیصلے سے مایوس ہیں، لیکن یہ ان کے لیے حیران کن نہیں ہے۔ٹیسٹ اسکواڈ کے اعلان کے بعد، اعجاز نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے موجودہ فاسٹ باؤلرز کی ہوم گراؤنڈ پر کامیابی نے الیون میں اسپن باؤلر (جو بلے سے زیادہ تعاون نہیں کرتے) کی قدر کو کم کر دیا ہے۔ ان کی اس بات میں سچائی بھی ہے۔ پچھلے تین برسوں میں گھر پرنیوزی لینڈ کے اسپنرز نے 152.3 اوورز ڈالے ہیں۔ اس دوران انہیں صرف سات کامیابیاں ملی ہیں۔ اورتو اور گیندکے ساتھ ساتھ بلے سے تعاون دینے والے مچل سینٹنرنے اس دوران 100 سے بھی زیادہ اوورڈالے ہیں۔اس کے مقابلے میں، نیوزی لینڈ کے تیز گیندبازوں نے دس گنا زیادہ (1565.3) اوورڈالے ہیں اور تین گنابہتر اسٹرائک ریٹ سے 196 وکٹ لیے ہیں۔ اعجاز پٹیل نے گھرپر صرف دومقابلے کھیلے ہیں اوروہ پہلے وکٹ کی تلاش کررہے ہیں۔ ان دومیچوں میں انہوں نے محض 18 اوور گیندبازی کی ہے۔اعجاز نے میڈیا سے کہا، ’’حقیقت یہ ہے کہ ٹیم کو گھرپر بلے سے زیادی تعاون دیناچاہیے۔ امید ہے کہ مجھے اہم اننگز کھیلنے کا موقع ملے گا اورمیں کچھ کرکے دکھاوں گا۔ ابھی ہمارے پاس نیوزی لینڈ میں اب تک کے کچھ بہترین تیز گیندباز ہیں۔ میں کسی دیگر زمانے کی توہین نہیں کررہا ہوں، لیکن یہ حقیقت ہے۔ مستقبل میں یہ بدل سکتا ہے اورایک ماہر اسپنر اس ماحول میں زیادہ بیش قیمتی بن سکتا ہے۔