نئی دہلی// پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے آغاز سے قبل پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے ہفتہ کے روز آل پارٹی میٹنگ بلائی جس میں اجلاس کو بحسن وخوبی چلانے کے لئے اپوزیشن پارٹیوں سے تعاون طلب کیا گیا۔ اپوزیشن پارٹیوں نے حکومت سے مفاد عامہ کو یقینی بنانے کے لیے پارلیمنٹ میں عوامی مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر زیر بحث لانے کا مطالبہ کیا۔کل جماعتی ملاقات کے دوران، بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی لیڈر مایاوتی نے ملک میں ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ کیا۔ وہیں کانگریس نے کہا کہ منتخب نمائندوں کی رکنیت ختم کرنے کے مسئلے پر پارلیمنٹ میں جامع بحث ہونی چاہئے۔ سماج وادی پارٹی نے کہا کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے مسئلے پر بھی پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہئے۔ حکومت کی جانب سے بلائے گئے کل جماعتی اجلاس میں اپوزیشن اور حکمراں اتحاد نے اس بات پر اتفاق کیا کہ وقفہ صفر بہر صورت منعقد کیا جائے اور مفاد عامہ کے مختلف امور پر ایوان میں قلیل مدتی بحث کی جائے۔کل جماعتی میٹنگ کے بعد مسٹر پرہلاد جوشی نے یہاں پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرمائی اجلاس 4 دسمبر سے 22 دسمبر تک چلے گا۔ سیشن میں کل 15 نشستیں ہونی ہیں اور اس دوران 19 اہم بل لائے جاء?ں گے۔انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ اجلاس پرامن طور پر چلے اور پارلیمنٹ میں عوام کے مسائل پر بحث ہو، اجلاس سے قبل ایک آل پارٹی میٹنگ بلائی گئی جس میں کئی جماعتوں کے سرکردہ رہنماؤں نے اپنے خیالات پیش کیے۔انہوں نے کہا کہ کل جماعتی اجلاس پارلیمنٹ لائبریری بلڈنگ میں منعقد ہوا جس میں 23 پارٹیوں کے 30 رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران اپوزیشن پارٹیوں نے وقفہ صفر کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ وقفہ صفر باقاعدگی سے ہوتا رہا ہے اور مستقبل میں بھی اسی طرح جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن پارٹیوں نے اجلاس میں قلیل مدتی بحث کے مطالبے کا سوال بھی اٹھایا، اور حکومت سے درخواست کی کہ تعمیری بحث کے لیے ماحول برقرار رکھا جائے۔مرکزی وزیر نے کہا کہ حکومت ہر موضوع پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔ گزشتہ اجلاس میں جب منی پور سے متعلق بحث کا مسئلہ اٹھایا گیا تو حکومت اس پر بحث کے لیے تیار تھی اور راجیہ سبھا میں بھی اس پر بحث کو قبول کر لیا گیا۔ ہم نے لوک سبھا میں کہا تھا کہ حکومت بحث کے لیے تیار ہے۔سٹر پرہلاد جوشی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بحث ضوابط کے مطابق ہونی چاہئے۔ حکومت تمام مسائل پر بات کرنے کو تیار ہے۔آل پارٹی میٹنگ میں بی ایس پی نے ملک میں ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ کیا اور کہا کہ مہنگائی، بے روزگاری اور ذات پات پر مبنی مظالم پر بھی پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پورے ملک میں ذات پر مبنی مردم شماری کرائے تاکہ سماج کے دلتوں، پسماندہ طبقات اور قبائلیوں کو انصاف مل سکے۔کانگریس لیڈر پرمود تیواری نے ترنمول ایم پی مہوا موئترا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عوام کے ذریعہ منتخب کردہ کسی بھی نمائندے کی رکنیت ختم نہیں کی جانی چاہئے اور اس مسئلہ پر پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہئے۔سماج وادی پارٹی کے ڈاکٹر ایس ٹی حسن نے کہا کہ سرمائی اجلاس کے دوران سماجی ہم آہنگی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے مسئلے پر بھی بات ہونی چاہئے۔ریولیوشنری سوشلسٹ پارٹی (RSP) کے این کے پریما چندرن نے کہا کہ سیشن کے دوران بے روزگاری، مہنگائی، اسرائیل-فلسطین تنازعہ جیسے سلگتے ہوئے مسائل پر بات ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت فوجداری قانون میں ہندی زبان کو فوقیت دے رہی ہے اور اجلاس کے دوران کئی ارکان نے اس پر اعتراض کیا۔ انہوں نے کہا کہ فوجداری قانون میں جس طرح کی ہندی زبان استعمال کی جا رہی ہے اس کا تلفظ جنوبی ہند کی ریاستوں کے لوگوں کے لیے مشکل ہے۔کل جماعتی اجلاس وزیر پارلیمانی امور نے بلایا تھا اور انہوں نے اجلاس کی صدارت بھی کی۔ اس میٹنگ میں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، وزیر تجارت پیوش گوئل، کانگریس لیڈر جئے رام رمیش، گورو گوگوئی اور پرمود تیواری، ترنمول کانگریس کے سدیپ بندوپادھیائے، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی فوزیہ خان، آر ایس پی لیڈر این کے پریم چندرن اور متعدد دیگر سینئر لیڈران موجود تھے۔واضح رہے کہ پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس پیر سے شروع ہو رہا ہے جس میں جوڈیشل کوڈ بل 2023، انڈین سول ڈیفنس کوڈ بل 2023، انڈین ایویڈینس بل 2023، پوسٹ آفس بل 2023 سمیت تقریباً 15 اہم بل ایوان میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔