سری نگر//نیشنل کانفرنس نے روز اول سے ہی نوجوان پود کو ملک اور قوم کے مستقبل کا ضامن قرار دیا ہے اور ہمیشہ اس بات کو مقدم سمجھا ہے کہ قوم اور ملک کی بھا گ ڈور نوجوانوں کو ہی سنبھالنی ہوتی ہے۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے ہندوارہ میں نوجوانوں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمر عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ 5اگست2019کے بعد ہماری نوجوان پود ذہنی پریشانیوں اور مختلف ناگفتہ بہہ حالات خصوصاً بیروزگاری کی وجہ سے مشکلات میں مبتلا ہوچکی ہے۔ روزگار کے انتظار میں ہمارے نوجوان عمر کی حدیں پار کررہے ہیں لیکن موجودہ حکمران ٹس سے مس نہیں ہورہے ہیں۔جموں وکشمیر میں اس وقت پڑھے لکھے بے روزگار نوجوانوں کی تعداد10لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ بے روزگار در بہ در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ اگر کبھی خدا نہ خواستہ بھرتی عمل ہوتا بھی ہے تو اسے منسوخ کیا جاتا ہے اور پھر انکوائری شروع کی جاتی ہے نیز بے روزگاروں کو روزگار نہیں ملتا ہے۔انہوں نے کہا کہ 5اگست2019کو اعلان کیا گیا کہ دفعہ370اور 35اے کی منسوخی کے بعد نوجوانوں کو گھر بیٹھے بیٹھے نوکریوں کے آرڈر فراہم کئے جائیں لیکن آج 4سال گذر گئے کسی کو نوکری نہیں ملی ، اْلٹا جو پہلے سے مختلف محکموں میں عارضی یا مستقل بنیادوں پر کام کررہے تھے انہیں بے روزگار بنا ڈالا گیا۔نوجوانوں پود کی تباہی اور بربادی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس وقت یہاں13لاکھ سے زیادہ افراد منشیات کے دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ افسرشاہی نظام میں یہاں کے نوجوانوں کا مستقبل تاریک بن رہاہے۔نیشنل کانفرنس کی مخالفت کرنے والے بھاجپا کے درپردہ حامیوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے جھنڈے کا رنگ لال اس جماعت کے جانثار لیڈران، عہدیداراں اور کارکنان کے قربانیوں اور گرم گرم لہو کی وجہ سے ہے۔ ہم اْن میں سے نہیں جنہوں نے حالات دیکھتے ہوئے دوسرے ملک کا جھنڈا لہرایا اور نوجوانوں کو بندوقیں اْٹھانے کی ترغیب دی اور آج راج بھون میں بیٹھے رہتے ہیں۔عمر نے کہا کہ ’’جو شخص ہماری تنظیم کو قاتلوں کی جماعت کہتا ہے میں اْس سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ کل تک ہمارے ساتھ مل کر کیا کررہے تھے؟ کیا آپ کا ایمان اتنا کمزور ہے کہ چند سیٹوں کے فائدے کیلئے آپ قاتلوں کے ساتھ مل گئے اور چند ڈی ڈی سی بنا کر کھسک گئے؟‘‘ انہوں نے کہا کہ جب ان لوگوں کو نیشنل کانفرنس کے ووٹوں کی ضرورت تھی تب انہیں نیشنل کانفرنس میں کوئی برائی نظر نہیں آئی ؟حقیقت یہ ہے کہ اس ریاست کو تباہ کرنے میں ان سے زیادہ رول کسی اور کا نہیں ہوگا۔ ہماری ہمیشہ یہی کوشش رہتی ہے کہ ہم لوگوں کو گمراہ نہ کریں، شیر کشمیر کے دور سے ہی ہماری تنظیم نے لوگوں کو جھوٹے اور فریبی خواب نہیں دکھائے۔عمر عبداللہ نے نوجوانوں کو بھاجپا کی اے اور بی ٹیم سے ہوشیار کرتے ہوئے کہا کہ یہ موقعہ پرست عناصر خود کو عوام کا ہمدرد جتلاتے پھر رہے ہیں لیکن ان عناصر خود بھی اور دوسروں کو بھی ہوشیار کرنے کی ضرورت ہے۔