سری نگر//جموں وکشمیر کے پہاڑی ضلع شوپیاں کے امشی پورہ میں سال 2020میں فرضی تصادم میں مجرم قرار دئے گئے فوجی کیپٹن کو عمر قید کی سزا سنانے پر لواحقین نے ایل جی منوج سنہا کا شکریہ ادا کیا ہے۔لواحقین نے بتایا کہ فوج کے ساتھ کام کرنے والے دو مقامی نوجوانوں کے خلاف عدالت میں کیس چل رہا ہے اور اْنہیں بھی سخت سزا ملنی چاہئے۔انہوں نے مزید بتایا کہ سرکار نے نوکری دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن اس پر ابھی تک عملدرآمد نہیں ہوا۔اطلاعات کے مطابق دو روز قبل فوجی عدالت نے جولائی 2020میں جنوبی ضلع شوپیاں کے امشی پورہ میں فرضی انکاونٹر کے دوران تین معصوم شہریوں کی ہلاکت کے سلسلے میں کیپٹن بھوپندر سنگھ کو عمر قید کی سزا سنانے کے بعد لواحقین نے اس فیصلے کو کافی سراہا۔نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران اہل خانہ نے بتایا کہ تین مزدوروں کے قتل میں ملوث دو دیگر لوگ جن کے خلاف عدالت میں کیس چل رہا ہے اْنہیں بھی سخت سزا ملنی چاہئے اور ہمیں اس کا انتظار رہے گا۔انہوں نے بتایا کہ ہم لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کا اس بات پر شکریہ ادا کرتے ہیں کہ مزدوروں کے قتل میں ملو ث فوجی کیپٹن کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔انہوں نے مزید بتایا کہ آج ہمارے لئے خوشی کا مقام ہے کیونکہ تین سال اور سات مہینے تک ہم اس کا انتظار کر رہے تھے۔اْن کے مطابق بے گناہ مزدوروں کو کمرے سے نکال کر قتل کر دیا گیا جن لوگوں نے اس کام کو انجام دیا وہ عمر بھی روئیں گے۔انہوں نے کہاکہ ان تین برسو ں کے دوران ہم نے بہت سارے مصیبتوں کو جھیلاہے۔اہل خانہ نے کہاکہ ایل جی منوج سنہا نے گھر کے ایک فرد کو سرکاری نوکری دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن ابھی تک اس پر عملدآمد نہیں ہوا۔انہوں نے کہاکہ ہمیں پورا یقین ہے کہ ایل جی منوج سنہا اس حوالے سے بھی بہت جلد فیصلہ لیں گے۔بتادیں کہ گزشتہ روز فوجی عدالت نے جولائی 2020میں جنوبی کشمیر کے امشی پورہ شوپیاں میں فرضی تصادم میں تین عام شہریوں کے قتل میں ملوث آرمی کیپٹن کو عمر قید کی سفارش کی۔فوجی عدالت نے بتایا کہ کیپٹن بھوپندر سنگھ کو کورٹ مارشل کی سزاد ی گئی تھی اور یہ کہ کورٹ آف انکوائری اور شواہد کے خلاصے سے معلوم ہوا ہے کہ فوجیوں نے آرمڈ سپیشل پاور ایکٹ (افسپا ) کا غلط استعمال کیا تھا۔حکام نے بتایا کہ عمر قید کی سزا اعلیٰ فوجی حکام کی تصدیق سے مشروط ہے۔یاد رہے کہ جموں خط کے راجوری ضلع سے تعلق رکھنے والے تین افراد امتیاز احمد ، ابرار احمد اور محمد ابرار کو 18جولائی 2020کو شوپیاں ضلع کے ایک دور افتادہ پہاڑی گاوں میں فرضی انکاونٹر کے دوران ہلاک کیا گیا۔تصادم کے بعد فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ تین دہشت گردوں کو مار گرایا گیا ہے تاہم سوشل میڈیا پر ان ہلاکتوں پر شکوک وشبہات کا اظہار کیا گیا جس کے بعد فوج نے فوری طورپر کورٹ آف انکوائری کے احکامات جاری کئے۔ تین عام شہری کی ہلاکت کے بعد جموں وکشمیر کے ایل جی منوج سنہا نے راجوری میں مہلوکین کے اہل خانہ کے ساتھ ملاقات کی اور اْن تک وزیر اعظم نریندر مودی کا پیغام پہنچایا تھا کہ حکومت متاثرہ خاندانوں کے ساتھ کھڑی ہے اور حکومت کی طرف سے ہر طرح کی مدد فراہم کی جائے گی۔ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے تینوں نوجوانوں کی شناخت کے بعد اکتوبر 2020میں مہلوکین کی قبر کشائی کے بعد لاشیں وارثین کے حوالے کی گئیں۔یہ بھی یاد رہے کہ پولیس نے اپنی چارج شیٹ میں دو دیگر لوگوں کو بھی نامزد کیا ہے جن پر الزام ہے کہ انہوں نے جان بوجھ کر ثبوت ضائع کر دئے۔