نئی دہلی//وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے 6 مارچ 2023 کو ہندوستان کے پہلے دیسی طیارہ بردار بحری جہاز آئی ان ایس وکرانت پر منعقد ہونے والی بحریہ کے کمانڈروں کی کانفرنس کے دوران ہندوستانی بحریہ کی آپریشنل صلاحیتوں کا جائزہ لیا۔ انہوں نے بحریہ کے کمانڈروں سے بات چیت کی اور سمندر میں آپریشنل مظاہرے دیکھے جن میں ملک کے بحری مفادات کے تحفظ کے لیے کثیر جہتی مشن انجام دینے کی بحریہ کی صلاحیت کا پتہ چلتا ہے۔کمانڈروں سے اپنے خطاب میں، وزیر دفاع نے بحریہ کے مضبوطی سے کھڑے رہنے اور ہمت اور لگن کے ساتھ ملک کے مفادات کا تحفظ کرنے کی ستائش کی۔ انہوں نے ان سے اپیل کی کہ وہ میری ٹائم ڈومین میں ابھرتے ہوئے سیکیورٹی چیلنجوں پر مؤثر طریقے سے قابو پانے کے لیے مستقبل کو ملحوظ رکھتے ہوئے صلاحیت کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کرنا جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا ’’مستقبل کے تنازعات غیر متوقع ہوں گے۔ مسلسل بدلتے ہوئے عالمی نظام نے سب کو دوبارہ حکمت عملی تیار کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ شمالی اور مغربی سرحدوں کے ساتھ ساتھ پوری ساحلی پٹی پر مسلسل چوکسی برقرار رکھی جائے۔ ہمیں مستقبل کے تمام چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔‘‘مسٹرراج ناتھ سنگھ نے سماجی اور اقتصادی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے محفوظ سرحدوں کو پہلی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان، وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں، اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے نئے جوش و ولولے کے ساتھ ’امرت کال‘ میں آگے بڑھ رہا ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اقتصادی خوشحالی اور سلامتی کی صورت حال ایک دوسرے کے ساتھ چل رہی ہیں، انہوں نے بتایا کہ دفاعی شعبہ ایک بڑی مانگ پیدا کرنے والے کے طور پر ابھرا ہے، جو معیشت کو فروغ دے رہا ہے اور ملک کی ترقی کو یقینی بنا رہا ہے۔رکشا منتری نے کہا کہ ’’اگلے 5-10 برسوں میں، دفاعی شعبے کے ذریعے 100 بلین ڈالر سے زیادہ مالیت کے آرڈرز ملنے کی توقع ہے اور یہ ملک کی اقتصادی ترقی میں ایک اہم حصے دار بن جائے گا۔ آج ہمارا دفاعی شعبہ رن وے پر ہے، جلد ہی جب یہ ٹیک آف کرے گا تو یہ ملک کی معیشت کو بدل دے گا۔ اگر ہم ’امرت کال‘ کے اختتام تک ہندوستان کو دنیا کی سب سے بڑی اقتصادی طاقتوں میں شمار کرانا چاہتے ہیں، تو ہمیں دفاعی سپر پاور بننے کی طرف جرات مندانہ قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔‘‘جناب راج ناتھ سنگھ نے بحر ہند خطے میں بحریہ کی قابل اعتماد اور ذمہ دار موجودگی کا بھی خصوصی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ بحریہ کی مشن پر مبنی تعیناتیوں نے خطے میں دوست بیرونی ممالک کے ’ترجیحی سیکورٹی پارٹنر‘ کے طور پر ہندوستان کی پوزیشن کو مضبوط کیا ہے۔وزیر دفاع نے ہندوستان جیسے بڑے ملک کے مکمل طور پر خود کفیل ہونے اور اپنی سلامتی کے لیے دوسروں پر انحصار نہ کرنے کی ضرورت کو دہرایا۔ انہوں نے دفاع میں ’آتم نربھرتا‘ کے حصول کے لیے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے متعدد اقدامات کا ذکر کیا، جن میں مثبت طریقے سے مقامی طور پر تیار کرنے چار معاملات کا نوٹیفکیشن، ایف ڈی آئی کی حد میں اضافہ اور ایم ایس ایم ایز سمیت ہندوستانی دکانداروں کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنا شامل ہے۔ انہوں نے 2023-24 میں گھریلو صنعت سے دفاعی کیپیٹل پروکیورمنٹ بجٹ کا ریکارڈ 75 فیصد مقرر کئے جانے کا حالیہ اعلان کو دفاعی مینوفیکچرنگ میں خود کفیلی حاصل کرنے کے لیے حکومت کے پختہ عزم کا ثبوت قرار دیا۔مسٹر راج ناتھ سنگھ نے بحریہ کی ستائش کی کہ وہ ’آتم نر بھر بھارت‘ کے وڑن کے مطابق بحری جہازوں اور آبدوزوں کی شمولیت اور جدید ٹیکنالوجیز کی ترقی کے ذریعے ملک کے زندر ساز و سامان تیار کرنے اور اختراع کے معاملے میں صف اول میں ہے۔ آئی این ایس وکرانت کی کمیشننگ پر، انہوں نے کہا کہ اس سے اس یقین کو مزید تقویت ملی ہے کہ ہندوستان کی بحریہ کی ڈیزائننگ اور ترقی ایک امید افزا مرحلے پر ہے اور آنے والے وقت میں مزید ترقی کی جائے گی۔وزیر دفاع جن آپریشنل مظاہروں کو دیکھا ان میں کامپلکس ایئر کرافٹ کیریئر اور فلیٹ آپریشنز، بحری جہازوں اور ہوائی جہازوں کے ذریعے ہتھیاروں سے فائرنگ اور سمندر میں انڈر وے ری فلینشمنٹ شامل تھے۔ اس کے علاوہ رکشا منتری نے ملک کے اندر تیار کی گئیں مصنوعات بشمول اسپاٹر ڈرون، ریموٹ کنٹرول لائف بوائے اور آگ بجھانے والے بوٹ کا مظاہرہ بھی دیکھا۔ بگ ڈیٹا اینالیٹکس، آرٹی فیشل انٹیلی جنس، لیزر ٹیکنالوجی اور کرپٹوگرافی کے ڈومینز میں مقامی ذرائع کے ذریعے ٹیکنولوجیکل پیش رفت’پول والٹنگ‘ کی طرف ہندوستانی بحریہ کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کا بھی مظاہرہ کیا گیا۔