سری نگر//یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ 5اگست2019کے فیصلوں کے بعد پیدا شدہ صورتحال اور پھر کورونا وباء سے ہوئے مسلسل لاک ڈاون نے جموں وکشمیر کے عوام کو سخت ترین اقتصادی بدحالی میں مبتلا کردیا ہے اور اس دوران شہر سری نگر کی آبادی سب سے زیادہ متاثر ہوئی کیونکہ 2015میں جی ایس ٹی کے اطلاق اور 2016کے خراب حالات کے بعد مسلسل کرفیو کلچر سے پہلے ہی اس تاریخی شہر کے لوگ سخت ترین معاشی بحران کے شکار ہوگئے تھے۔ ایسی صورتحال میں حکومت پر لوگوں کی راحت رسانی کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ذمہ داری عائد ہوتی تھی لیکن یہاں سب کچھ اس کے عین برعکس ہورہاہے۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ تنویر صادق نے سری نگر میں پارٹی کے یک روزہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ اقتصادی بدحالی اور معاشی بحران میں یہاں کے دستکاروں، کاریگروں اور محنت کشوں کی راحت کاری کیلئے ایک جامع پیکیج کی ضرورت تھی اور یہاں کے بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کیلئے ایک جامع لائحہ عمل مرتب کرنا تھا لیکن حکمرانوں نے تمام تر اقدامات اس کے عین برعکس ہیں اور حکومت کا ہر ایک فیصلہ عوام کْش ثابت ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پینے کے پانی اور بجلی فیس میں بے تحاشہ اضافہ اور آسمان چھوتی مہنگائی نے پہلے ہی عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے کہ اب حکمران پراپرٹی ٹیکس عائد کرکے عوام پر مزید بوجھ ڈلا گیا۔تنویر صادق نے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ شہر سری نگر میں سمارٹ سٹی کے نام پر جو کام چل رہے ہیں وہ بغیر کسی منصوبہ بندی کے ہورہاہے۔ سری نگر میں ٹریفک جام کے دیرینہ مسئلے کو حل کرنے کیلئے جہاں نئی سڑکوں اور فلائی اووروں کی تعمیر کے علاوہ سڑکوں کی کشادگی کی ضرورت تھی وہیں انتظامیہ سڑکوں کو بلا وجہ تنگ کرنے میں لگی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں شہر میں گذشتہ سال سائیکل سروس شروع کی گئی لیکن وہاں اس کیلئے کہیں بھی سڑک کو تنگ کرکے علیحدہ ٹریک نہیں بنایا گیا تو پھر سری نگر میں سائیکل سروس کیلئے ایک سڑکوں کر تنگ کرکے علیحدہ ٹریک بنانے کی ضرورت کیوں آن پڑی۔ تنویر صادق نے پارٹی سے وابستہ افراد پر زور دیا کہ وہ پارٹی کی مضبوطی کیساتھ ساتھ خود کو لوگوں کیلئے دستیاب رکھیں اور ان کے دکھ سکھ میں کام آئیں۔ انہوں نے کارکنوں پر زور دیا کہ وہ پارٹی قیادت کے احکامات کے مطابق کام کریں اور پارٹی کو مقدم سمجھ کر خود کو خدمت خلق کیلئے وقف رکھیں۔