نئی دہلی//حج کے معاملات کے سلسلے میں عدالت عظمیٰ میں اکتوبر 2021 سے ایک مفاد عامہ کی عرضی حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی کی طرف سے داخل کی گئی تھی جس کی 9 مرتبہ سماعت بھی ہوچکی ہے۔ اب اس مفاد عامہ کی عرضی کی سماعت 19 جنوری کو ہوگی۔چیف جسٹس کی صدارت میں چار رکنی بینچ 19 جنوری کو سماعت کریگی۔ملک کے عازمین حج کی اس سماعت پر نظر ہیکہ عازمین حج کی بہتری میں کچھ سخت ہدایات حکومت کو جاری ہوسکتی ہے۔اسٹیٹ حج کمیٹی اور مرکزی حج کمیٹی کی تشکیل حج ایکٹ 2002 کے تحت کرنے کا مطالبہ کرنے والی اس عرضی پر سماعت کے بعد مہاراشٹر کو چھوڑ کر صوبائی حج کمیٹیوں کی تشکیل مکمل ہوگئی ہے ا?ج تک کی اطلاع کے مطابق مہاراشٹر میں 6 رکنی کمیٹی کا نوٹیفکشن جاری کیا جاچکاہے۔مسٹر نوشاد اعظمی نے کہا کہ ظاہر ہے کہ مرکزی حج کمیٹی کی تشکیل نہ ہونے کی وجہ سے حج 2023 کا کام پوری طرح متاثر ہورہاہے اور نومبرکے پہلے ہفتے میں روایت کے مطابق حج کا فارم آجانا چاہیے تھا لیکن آج تک ابھی حج فارم نہیں آ سکا ہے جس سے ملک کے عازمین حج اور مسلمانوں میں بیچینی ہونا لازمی ہے وزارت اقلیتی امور میں 2016 سے وزارت خارجہ سے ہٹاکیکردیاگیا ہے۔عرضی گزار حافظ نوشاد احمد اعظمی نے کہاکہ عدالت عظمیٰ کے ذریعہ ہی اب تک اس سلسلے میں ہمیں کامیابی نصیب ہوئی ہے اور آگے بھی اس سلسلے میں ہمیں عدالت عظمیٰ سے عازمین حج کے مفاد میں انصاف کی قوی امید ہے انھوں نے ملک کی عوام اور ائمہ مساجد سے اس مقدمہ میں عازمین کے حق میں مناسب فیصلہ ہونے کیلیے دعاکی خصوصی طور سے اپیل کی ہے۔