سری نگر/ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے ممبران پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ، حسنین مسعودی اور محمد اکبر لون نے حجاب تنازعہ پر حکومتی رویہ کیخلاف خلاف لوک سبھا سے واک آوٹ کیا۔لوک سبھا میں حجاب کے تنازعہ کی بازگشت میں نیشنل کانفرنس کے اراکین پارلیمان نے دیگر اپوزیشن لیڈران کیساتھ آواز ملاتے ہوئے اس بارے میں مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے سے بیان کا مطالبہ کرتے ہوئے واک آوٹ کیا۔ اراکین پارلیمنٹ نے کہا کہ کرناٹک میں حجاب پہننے والی طالبات کو ہجوم کے ذریعہ زدوکوب کیا جارہا ہے اور اس معاملے پر مقامی سرکارکی خاموشی انتہائی مجرمانہ اور تنازعہ کو ہوا دینے کے مترادف ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حجاب پہننے کا فیصلہ خواتین اور لڑکیوں پر چھوڑ دینا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ زدوکوب کے پیچھے موجود قوتوں کی سوچ مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ تعلیمی اداروں کو سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لئے بچایا جانا چاہیے۔ اراکین پارلیمنٹ نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 25 (1) کے ’’ضمیر کی آزادی اور مذہب کی آزادی اور اس پر عمل کرنے کی اور اس کی تبلیغ کا حق فراہم کرتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مسئلہ حجاب کا نہیں ہے بلکہ ان لوگوں کے اندر ہے جن کو مسلمان لڑکیوں کو حجاب پہننا برداشت نہیں ہوتا اور یہ ملک کے سیکولر کردار پر بدنما داغ ہیں۔کرناٹک حکومت کی جانب سے اس مسئلے سے میں غفلت شعاری سے کام لینے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ مقامی پشت پناہی اور فرقہ وارانہ ذہن کی عکاسی کرتا ہے۔