سری نگر//جموں و کشمیر میں 1980 کی دہائی کے آخر اور 1990 کی دہائی کے اوائل میں ملی ٹنسی پھوٹ پڑنے کے بعد جن کشمیرپنڈتوںکی زمین وجائیدادپر قبضہ کیاگیاتھا،اُن میں سے تقریباً 610 کشمیری پنڈتوں کو ان کی جائیدادیں واپس کر دی گئیں۔جے مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے راجیہ سبھا میں کہا کہ وزیر اعظم کے ترقیاتی پیکیج2015 کے تحت 1080 کروڑ روپے کی لاگت کے ساتھ کشمیری تارکین وطن کیلئے 3ہزار ریاستی سرکاری ملازمتیں پیدا کی گئیں۔انہوں نے ایوان کوبتایاکہ جموں و کشمیر حکومت نے وزیر اعظم کے ترقیاتی پیکیج2015کے تحت 1739 تارکین وطن کا سرکاری محکموںمیںتقرر عمل میں لایاہے اور اضافی 1098 تارکین وطن کا انتخاب کیا ہے۔مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے ایک سوال کے تحریری جواب میں کہا کہ حکومت جموں و کشمیر کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق گزشتہ5 سالوں میں610 درخواست گزاروں (مہاجروں) کی زمین کو بحال کیا گیا ہے۔مرکزی وزیر نے کہا کہ جموں و کشمیر مائیگرنٹ اموویبل پراپرٹی (پرزرویشن، پروٹیکشن اینڈ ریسٹرینٹ آن ڈسٹریس سیلز) ایکٹ 1997 کے تحت جموں و کشمیر میں متعلقہ ضلع کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ (ڈی ایم) تارکین وطن کی غیر منقولہ جائیدادوں کے قانونی محافظ ہیں۔انہوںنے کہاکہ ضلع مجسٹریٹ کو ایسی جائیدادوں کے تحفظ اور حفاظت کیلئے تمام اقدامات کرنے کا اختیار حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے کشمیری تارکین وطن کی وادی میں واپسی کے لئے کئی اقدامات کئے ہیں جن میں وادی کشمیر میں 920 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے 6ہزار ٹرانزٹ رہائش گاہوں کی تعمیر شامل ہے تاکہ ملازمت پر کام کرنے والے کشمیری تارکین وطن کو رہائش فراہم کی جا سکے۔