سری نگر// جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ نئی دلی میں بیٹھے حکمران جموں وکشمیرکے عوام کو علاقائی، مذہبی اور لسانی بنیادوں پر تقسیم کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور کوئی بھی جمہوریت ایسے مذموم اور ناپاک عزائم کی اجازت نہیں دیتی۔ان باتوں کا اظہار پارٹی لیڈران نے نوائے صبح کمپلیکس میں ایک اجلاس کے دوران اپنی اپنی آراءپیش کرتے ہوئے کیا۔پارٹی لیڈران نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے حدبندی کمیشن کی پہلی رپورٹ بھی مسترد کردی اور دوسری رپورٹ کو بھی یکسر مسترد کردیاہے۔انہوں نے بتایا کہ حدبندی کمیشن کی ایک آئینی حیثیت ہوتی ہے اور حدبندی میں کسی بھی طرح کی سیاسی مداخلت یا جانبداری کی اجازت نہیںہوتی لیکن جموں وکشمیر کی حدبندی کیلئے جو طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے اُس سے ایسا محسوس ہورہاہے کہ یہ رپورٹ بھاجپا ہیڈ کوارٹر پر تیار کی گئی ہے ، جس کا مقصد جموں و کشمیر کے عوام کو علاقائی، مذہبی اور لسانی بنیادوں پر تقسیم کرناہے۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کا روز اول سے ہی یہ موقف رہاہے کہ حدبندی کمیشن کا قیام غیر قانونی ہے کیونکہ جس جموں وکشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019کے تحت اس کا قیام عمل میں لایا گیاہے اُس کی جوازیت سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اور اس کیلئے سپریم کورٹ نے ایک آئینی بنچ بھی قائم کیا ہے۔ اس لحاظ سے جموں وکشمیر کی حدبندی نہ صرف آئین کے منافی ہے بلکہ سپریم کورٹ کی توہین کے مترادف بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ حد بندی کمیشن نے کشمیرکیلئے ایک اور جموں کیلئے 6نشستوں کی سفارش کرکے آئین کی دھجیان اُڑانے کیساتھ ساتھ جمہوریت کا بھی قتل کیا ہے اور جس طرح سے کشمیر میں نشستوں کی نئی حدبندی کی تجاویز دی گئی ہے اُس طریقہ کار سے صاف طور پر ایک منصوبہ بند سازش کی عکاسی ہوتی ہے۔پارٹی لیڈران نے کہاکہ نہ صرف اسمبلی نشستوں کی حدبندی بلکہ پارلیمانی نشستوں کی حدبندی میں بھی تمام لوازمات، جائز طریقہ کار اور قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھا گیا ہے اور پارلیمانی نشستوں کی ایسی حدبندی کی گئی ہے جو سمجھ سے مکمل طور پر بالاتر ہے۔