سری نگر//جموں و کشمیر پولیس کا کہنا ہے کہ صحافی اور آن لائن نیوز میگزین ‘دی کشمیر والا’ کا چیف ایڈیٹر فہد شاہ ملی ٹنسی کو گلوریفائی کرنے ،جعلی خبریں پھیلانے اور لوگوں کو امن خراب کرنے کے لئے اکسانے کے تین مقدموں میں مطلوب ہے ۔بتادیں کہ پولیس نے فہد شاہ کو جمعے کی شام حراست میں لے لیا۔ چند روز قبل ضلع پلوامہ میں ہوئے تصادم کے بعد پولیس نے فہد شاہ سمیت دو صحافی کو سمن بھی جاری کی تھی ۔ایک پولیس ترجمان نے ہفتے کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ فہد شاہ ملی ٹنسی کو گلوریفائی کرنے ، جعلی خبریں پھیلانے اور امن و امان کی صورتحال میں رخنہ ڈالنے کے لئے لوگوں کو اکسانے میں ملوث تھا۔انہوں نے بیان میں کہا کہ فہد شاہ کے خلاف پولیس اسٹیشن صفا کدل سری نگر اور پولیس اسٹیشن امام صاحب شوپیاں میں مقدمے درج ہیں جبکہ حال ہی میں اس کے خلاف پولیس اسٹیشن پلوامہ میں بھی ایک مقدمہ درج کیا گیا۔دریں اثنا صحافی فہد شاہ کی گرفتاری پر پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی، پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون اور سی پی آئی (ایم) کے لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے برہمی کا اظہار کیا ہے ۔محبوبہ مفتی نے اپنے ایک ٹویٹ میں برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ‘حکومت کے خلاف کچھ بولنا بھی ملک مخالف سرگرمیوں سے تعبیر کیا جا رہا ہے ’۔ان کا ٹویٹ میں مزید کہنا تھا: ‘ فہد شاہ نے بطور صحافی جو کام کیا وہ زمینی حقائق پر مبنی ہے جو حکومت کو ناگوار گزرا اور اُسی کا نتیجہ ہے کہ فہد شاہ کو حراست میں لیا گیا’۔پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون کا اپنے ایک ٹویٹ میں کہنا تھا: ‘فہد شاہ کو گرفتار کیا گیا، ہم کس دور میں جی رہے ہیں، یہ بد ترین دور نہیں ہے جو ہم نے کشمیر میں دیکھا ہے ہم نے نوے کی دہائی میں اس سے بھی بدتر دور دیکھا ہے ’۔محمد یوسف تاریگامی نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: ‘غیر سنجیدہ بنیادوں پر ایک اور کشمیری صحافی کی گرفتاری سے مجھے راکیش ٹکاٹ کا یہ قول یاد آتا ہے کہ قلم اور کیمرے پر بندوق کا پہرہ ہے ’۔