وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ جموںکشمیر میں تعمیر و ترقی کا نیا دور شروع ہوچکا ہے اور اس میں حائل رکاوٹوںکو مرکزی سرکار نے دور کرنے کا تہیہ کررکھا ہے اور ہر اس رکاوٹ کودور کیا جائے گا جو خطے کی بہتری اور امن و سلامتی کیلئے ضروری ہوگی ۔ زرعی قوانین کی وکالت کرتے ہوئے راج ناتھ نے کہا کہ یہ قوانین کسانوں کے حق میں بنائے گئے تھے مگر کسان بھائی متفق نہیں ہوئے، تو ہمارے وزیر اعظم کی بڑی سوچ دیکھو کے انہوں نے زرعی قوانین کو واپس لے لیا۔وزیر دفاع نے کہا ہے کہ بی جے پی نے 1952میں جن سنگھ دور میں کشمیر سے دفعہ 370ہٹانے کاانتخابی منشور میں اعلان کیا تھا اور حکومت آتے ہی اس پر عمل کیا گیا اور کشمیر کو دفعہ 370سے آزاد کیا گیا ۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ بی جے پی نے وہ سب کیا جس کا وعدہ اْسنے جن سنگھ کے دور سے کیا تھا۔ 1951 جن سنگھ سربراہ شیاما پرساد مکھرجی کی قیادت میں ہوئے انتخاب میں جاری انتخابی منشور میں کہا تھا کہ اگر ہماری حکومت پوری طاقت میں آتی ہے تو کشمیر کی خصوصی دفعہ ہٹا دی جائے گی 1984 کے انتخابی منشور میں رام مندر کی تعمیر کا وعدہ کیا تھا جیسے ہی بی جے پی کو موقع ملا تو اپنا وعدہ نبھایا، ایک رات میں کشمیر کو 370 سے آزاد کر دیا آج رام مندر تعمیر ہو رہا ہے۔ملک کے بٹوارے کے وقت کچھ وجوہات سے ہندو سیکھ عیسائی یہودی پاکستان میں رہ گئے۔ زرعی قوانین کی وکالت کرتے ہوئے راج ناتھ نے کہا کہ یہ قوانین کسانوں کے حق میں بنائے گئے تھے مگر کسان بھائی متفق نہیں ہوئے، تو ہمارے وزیر اعظم کی بڑی سوچ دیکھو کے انہوں نے زرعی قوانین کو واپس لے لیا۔راج ناتھ سنگھ نے امروہہ کے نوگاواں سادات سے بی جے پی کے رکن اسمبلی دیویندر ناگپال اور مراد آباد کے کانٹھ سے بی جے پی کے رکن اسمبلی راجیش کمار چنو کی حمایت میں انتخابی جلسوں سے خطاب کیا۔ کانٹھ میں اپنے خطاب کے دوران راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ مذہب اور برادری کے نام پر بی جے پی نے کبھی سیاست نہیں کی اور انصاف اور انسانیت کی بنیاد پر حکومت چلائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو عالمی سطح پر جو وقار ہماری حکومت میں ملا، وہ آزادی کے بعد کبھی نہیں ملا تھا۔کا نٹھ اسمبلی حلقے میں انتخابی مہم کے دوران عوام سے خطاب کرتے ہوئے بھی راج ناتھ سنگھ رام مندر، پاکستان اور کشمیر کو نہیں بھولے راہل گاندھی کو شہنشاہ قرار دیتے ہوئے کہا ’’انگریزی بولنے والے راہل کہتے ہیں کہ بی جے پی حکومت کی غلط سیاست کی وجہ سے چین اور پاکستان کی دوستی مضبوط ہوئی ہے، ان کا یہ بیان گمراہ کن ہے۔‘‘انہوں نے کہا، ’’جواہر لال نہرو جب ملک کے وزیراعظم تھے تو پاکستان نے سخت گام کی گھاٹی چین کو دی تھی۔ چین-پاکستان کا اقتصادی گلیارہ بھی کانگریس حکومت کے دوران بنا تھا، اسے کہتے ہیں دوستی۔ بی جے پی حکومت نے تو پاکستان کی زمین میں گھس کر اْسے سابق سکھایا۔‘‘مرکزی وزیر نے کہا کہ بی جے پی نے وہ سب کیا جس کا وعدہ اْسنے جن سنگھ کے دور سے کیا تھا۔ 1951 جن سنگھ سربراہ شیاما پرساد مکھرجی کی قیادت میں ہوئے انتخاب میں جاری انتخابی منشور میں کہا تھا کہ اگر ہماری حکومت پوری طاقت میں آتی ہے تو کشمیر کی خصوصی دفعہ ہٹا دی جائے گی 1984 کے انتخابی منشور میں رام مندر کی تعمیر کا وعدہ کیا تھا جیسے ہی بی جے پی کو موقع ملا تو اپنا وعدہ نبھایا، ایک رات میں کشمیر کو 370 سے آزاد کر دیا آج رام مندر تعمیر ہو رہا ہے۔ملک کے بٹوارے کے وقت کچھ وجوہات سے ہندو سیکھ عیسائی یہودی پاکستان میں رہ گئے۔ مذہبی منافرت کی وجہ سے وہ لوگ ہجرت کرکے ہندوستان آتے ہیں تو انہیں شہریت ملنے میں پریشانی آتی ہے۔ اْنکی آسانی کے لیئے قانون بنایا اس میں وہ مسلم بھی شامل ہیں جو بٹوارے کے بعد کسی وجہ سے وہاں پھنس گئے افغانستان بنگلہ دیشی پاکستان میں جو لوگ بھی پھنسے ہیں وہ آسانی سے یہاں آ سکتے ہیں۔راج ناتھ سنگھ نے اکھلیش یادو اور مایاوتی کو بھی اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان دونوں کے اقتدار میں یو پی میں بد عنوانی عروج پر تھی خود انکے وزیر جیلوں میں ہیں بی جے پی کے نمائندگان اور وزرا کے لئے کوئی یہ تو کہ سکتا ہے کہ یہ کام رہ گیا، مگر بدعنوانی کا الزام نہیں لگا سکتا کیوں کہ ہمارے بلڈوز والے بابا مافیا کے خلاف بلڈوزر چھوڑ دیتے ہیں اور وہ زمین جس پر مافیا قبضہ کرنا چاہتے ہیں، وہ غریبوں کے کام آتی ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ یو پی ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے، ہندوستان کی ترقّی کا راستہ یہیں سے ہو کر جاتا ہے اور ترقی کی شرط قانون کا نفاذ ہے، جو بی جے پی حکومت نے دیا ہے۔ ڈرون سے کھیتوں میں دوائی چھڑکی جائے گی، کسانوں کی حفاظت کے بارے میں وزیر اعظم نریندر مودی ہی سوچ سکتے ہیں۔ ملک میں کوئی بھی بے گھر نہیں رہے گا۔ بی جے پی غریبوں کے کام آتی ہے یو پی ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے ہندوستان کی ترقّی کا راستہ یہی ہوکر جاتا ھے اور ترقی کی شرط قانون کا نفاذ ہے۔زرعی قوانین کی وکالت کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ یہ قوانین کسانوں کے حق میں بنائے گئے تھے مگر کسان بھائی متفق نہیں ہوئے، تو ہمارے وزیر اعظم کی بڑی سوچ دیکھو کے انہوں نے زرعی قوانین کو واپس لے لیا۔ کوئی اور حکمراں تو ایسا نہیں کرتا۔ بی جے پی کے اْمید وار راجیش کمار چنّو کو ووٹ دے کر فتح یاب بنائیں۔‘‘