سرینگر//چین اور پاکستان کا نام لیے بغیر فوجی سربراہ نے کہا کہ جوہری صلاحیت کے حامل ہمسایہ ممالک کے ساتھ متنازعہ سرحدیں اور ریاستی سرپرستی میں پراکسی جنگ کی وجہ سے سیکورٹی کے آلات اور وسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سرحدوں پر صورتحال بدلنے کی کوششوں کی جا رہی ہے تاہم انہوں نے واضح کر دیا کہ اگر کوئی بھی ملک بھارت کی سالمیت کو نقصان پہنچنے کی کوشش کرتا ہے تو اسکے انداز میں جواب بھی ملے گا ۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی اور سالمیت پر کوئی بھی سمجھوتہ نہیںکیا جا سکتا ہے اور جو بھی بھارت کو کمزور کرنے کی کوشش کریگا اس کو اسکی بولی میں جواب دیا جائے گا ۔دفاعی اصطلاحات پر منعقدہ ایک آن لائن سنیمار سے خطاب کرتے ہوئے فوجی سربراہ لیفٹنٹ جنرل منوج مکند نروانے نے کہا کہ بھارت چند سالوں میں دفاعی پیداوار کے شعبے میں 1.75 لاکھ کروڑ روپئے کا ہدف حاصل کر لے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مستقبل کے تنازعات کا مشاہدہ کر رہا ہے اور اس کے مخالفین اپنے اسٹریٹجک مقاصد کو حاصل کرنے کی کوششیں جاری رکھیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو ’’منفرد، کافی اور کثیر ڈومین‘‘سیکورٹی چیلنجز کا سامنا ہے اور شمالی سرحدوں پر ہونے والی پیش رفت نے تیار اور قابل فورسز کی ضرورت کو کافی حد تک اجاگر کیا ہے۔چین اور پاکستان کا نام لیے بغیر فوجی سربراہ نے کہا کہ جوہری صلاحیت کے حامل ہمسایہ ممالک کے ساتھ متنازعہ سرحدیں اور ریاستی سرپرستی میں پراکسی جنگ کی وجہ سے سیکورٹی کے آلات اور وسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔اسی دوران انہوں نے چین اور پاکستان پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ ملک کی سالمیت کو نقصان پہنچنے کی کوشش کی گئی تو بھر دندان شکن جواب دیا جائے گا ۔فوجی سربراہ نے کہا کہ چین ہو یا پاکستان بھارت کسی بھی ملک سے جنگ نہیں چاہتا ہے تاہم ملک کی سیکورٹی اور سالمیت پر کوئی بھی سمجھوتہ نہیںکیا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ اگر کوئی بھی سپر پاور ملک بھارت کی سالمیت کو نقصان پہنچنے کی کوشش کرتا ہے تو اس کو بھر پور انداز میں جواب دیا جائے گا ۔ فوجی سربراہ نے کہا کہ ملک کی فوج نظم وضبط میں یقین رکھتی ہے اور اس کی مثالیں دیکر ممالک اپنی فوجیوں کے سامنے رکھتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ فوج کے سامنے ملک بھر میں کئی ایک چلینج درپیش ہیں جن سے نمٹنے کیلئے فوج بہتر انداز میں کام کر رہی ہے ۔انہوں نے خبردار کیا کہ جموں وکشمیر میں ملی ٹینسی ختم نہیں ہوئی ہے بلکہ اس میں کمی آئی ہے تاہم پچھلے کئی مہینوں سے سرحد پار کی طرف سے دراندازی کو جاری رکھنے کی صورت میں امن کو خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ فوج نے ہر سطح پر معاملات کو ڈھیل کرنے کا من بنا لیا ہے