سری نگر// جموں وکشمیر کے گرمائی دارلخلافہ سری نگر کے لل دید ہسپتال میں پیر کے روز ایسا واقع رونما ہوا جس سے انسانیت کا سر شرم سے جھکا دیا۔سیکورٹی گارڈوں کو دو سو روپیہ نہ دینے پر نوزائد بچے نے آئی سی یو وارڈ کے باہر تڑپ تڑپ کر اپنی جان دی۔ہسپتال میں پرائیوٹ سیکورٹی گارڈوں نے صرف دو سو روپیہ نہ دینے پر نو زائد بچے کو آئی سی یو وارڈ میں داخل نہیں ہونے دیا اور پانچ منٹ کی دیری کے باعث بچے کی موت واقع ہوئی۔اس واقعے کو لے کر ہسپتال کے احاطے میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے احتجاجی مظاہرئے کئے۔ہسپتال سپر انٹنڈنٹ کے مطابق دو پرائیوٹ سیکورٹی گارڈوں کو برخواست کیا گیا ہے۔یو این آئی اردو کے نامہ نگارنے بتایا کہ سرحدی ضلع کپواڑہ سے تعلق رکھنے والی خاتون کو کل شام لل دید ہسپتال منتقل کیا گیا اور بار ہ بجے اْس نے ایک تندرست بچے کو جنم دیا۔محمد امین نامی والد نے بتایا کہ تین سال کے بعد بچہ نصیب ہوا اور وہ کافی خوش تھا۔اْن کے مطابق بارہ بجے رات کو جب ڈاکٹروں نے نو زائد بچے کو آئی سی یو یعنی انتہائی نگہداشت وارڈ میں منتقل کرنے کی صلاح دی تو میں نے فوراً بچے کو وہاں پہنچایا لیکن آئی سی یو کے باہر موجود دو سیکورٹی گارڈوں نے روکا اور ایک ہزار روپیہ مٹھائی دینے کا تقاضہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ سیکورٹی گارڈوں نے آئی سی یو کے باہر دس منٹ تک روکا اوراْن کی جیب میں صرف آٹھ سو روپیہ تھے جو اْنہیں دئے لیکن دو سو روپیہ نہ ہونے کے باعث آئی سی یو وارڈ کے اندر جانے نہیں دیا جس کے باعث اْن کے بچے کی موت واقع ہوئی۔بد نصیب والد نے بتایا کہ تین سال کے بعد بچہ نصیب ہوا تھا لیکن ہسپتال میں بد نظمی کے باعث اْن کی خوشیاں غم میں تبدیل ہوئیں۔اس انسانیت سوز واقعے کے خلاف پیر کے روز لل دید ہسپتال میں تیمارداروں نے احتجاجی مظاہرئے کئے اور انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی۔مظاہرین نے ہسپتال انتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے بتایا کہ پرائیوٹ سیکورٹی گارڈوں نے ہسپتال میں غنڈہ گردی کا بازار گرم کیا ہوا ہے جو بھی خاتون بچے کو جنم دیتی ہے اْن سے ایک سے دو ہزار روپیہ لئے جاتے ہیں اور اس بارے میں ہسپتال انتظامیہ کو بھی آگاہی فراہم کی گئی ہے۔لل دید ہسپتال کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر مظفر نے بتایا کہ محمد امین نامی کپواڑہ کے شہری نے پرائیوٹ سیکورٹی گارڈوں کے خلاف شکایت درج کی ہے کہ انہوں نے آئی سی یو وارڈ کے اندر جانے سے روکا۔اْن کے مطابق سیکورٹی اہلکاروں نے بتایا کہ بچے کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی لیکن اْنہوں نے تسلیم کیا کہ والد سے مٹھائی کیلئے پیسے مانگے۔میڈیکل سپر انٹنڈنٹ کے مطابق نو زائد بچے کے لئے یہ انتہائی حساس وقت تک جس میں دیری ہوئی۔ڈاکٹر مظفر نے یقین دلایا کہ لل دید ہسپتال میں مٹھائی کے رواج کو ختم کرکے ہی رہوں گا یا یہاں سے چلا جاوں گا۔اْن کے مطابق دو پرائیوٹ سیکورٹی گارڈوں کو برخواست کیا گیا ہے۔اْنہوں نے بتایا کہ معاملے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات شروع کی گئی ہے۔