میرٹھ//وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو گذشتہ حکومت پر کھیلوں میں نوجوانوں کے استطاعت کا نظر انداز کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اتوار کو کہا کہ آج جس راستے پر نوجوان چلے جائیں وہیں راستہ ملک کا راستہ ہے اور اب یہی 21ویں صدی کامنتر بھی ہے۔مودی نے اترپردیش کے میرٹھ میں میجر دھیان چندر کھیل یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے کہا کہ آج جس رخ پر نوجوان نکلے گا اسی جانب ہندوستان چلے گا اور جس جانب ہندوستان جائے گا اسی سمت میں دنیا بھی چلنے کو مجبور ہوتی ہے۔اس سے قبل مودی نے میرٹھ کے سلاوار میں 700کروڑ روپئے کے اخراجات سے بننے والے میجر دھیان چند کھیل یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس موقع پر اترپردیش کی گورنر آنند بین پٹیل، وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ اور نائب وزیر اعلی کیشو پرساد موریہ کے علاوہ مرکز و ریاستی حکومت کے دیگر وزراء اور عوامی نمائندے بھی موجود تھے۔اس سے قبل آج صبح دہلی میں کہرے کی وجہ سے میرتھ پہنچنے کے لئے ہوائی راستے کے بجائے سب کو حیران کرتے ہوئے دہلی۔ میرٹھ ایکسپریس وے سے جانے کا فیصلہ کیا۔ یہان پہنچنے پر انہوں نے کالی پلٹن مندر میں اوگھڑ ناتھ بھگوان کے درشن کئے۔بعدہ میرٹھ کینٹ جاکر شہید اسمارک جاکر 1857 کے مجاہدین آزادی کو خراج عقیدت پیش کیا۔اور جھانکیوں و پینٹنگس کی نمائش کو دیکھا۔سنگ بنیاد رکھنے کے بعد عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا آج میرٹھ میں اسپورٹ یونیورسٹی میجردھیان چند کے نام پر قائم کی جارہی ہے۔ کچھ مہینے قبل مرکزی حکومت نے ملک کے سب سے بڑے کھیل انعام کانام میجردھیان چند کے نام کیا تھا۔ میرٹھ ملک کی ایک عظیم سپوب میجر دھیان چند کی بھی ’کرم بھومی‘ بھی ہے۔اپنے خطاب کے دوران میرٹھ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہاکہ ہندوستانی تاریخ میں میرٹھ کامقام صرف ایک شہر کی حیثیت سے نہیں بلکہ میرٹھ ہماری تہذیب اور ہماری استطاعت کا بھی اہم مرکز ہے۔سندھو گھاٹی کی تہذیب سے لے کر ملک کی پہلی جدوجہد جنگ آزادی تک اس علاقے نے دنیا کو دکھایا ہےکہ ہندوستان کی استطاعت کیا ہے۔اب انقلابیوں کا شہر کھیل جانبازوں کے شہر کے طور پر بھی ایک نئی شناخت حاصل کرے گا۔ملکی تحفظ کے لئے سرحد پر قربانی ہو یا پھر کھیل کے میدان میں ملک کے لئے اعزاز،حب الوطنی کے مشعل کو اس خطے نے روشن کر رکھا ہے۔ملک میں کھیل کی اہمیت اور اس کے تئیں حکومت کی سنجیدگی پر تبالہ خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں کھلیوں کے لئے ضروری ہے کہ ہمارے نوجوانوں میں کھیلوں کے سلسلے میں اعتماد پیدا ہو۔ کھیل کو اپنا پروفیشن بنانے کا حوصلہ بڑھے۔یہی ہمارا عزم بھی ہے اور خواب بھی۔ میں چاہتاہوں کہ جس طرح دوسرے پروفیشن ہیں ویسے ہی ہمارے نوجوان اسپورٹ کو بھی دیکھیں۔انہوں نے کہا کہ جو نئی نیشنل ایجوکیشن پالیسی نافذ ہورہی ہے۔ اس میں بھی کھیل کو اولین ترجیح دی گئی ہے۔ کھیل کو اب اسی زمرے میں رکھاجائے گا جیسا سائنس، کامرس یا دوسری پڑھائی ہو۔پہلے کھیل کو اکسٹرا ایکٹیویٹی مانا جاتا تھا لیکن اب اسپورٹ اسکول میں باقاعدہ ایک مضمون کی حیثیت سے ہوگا۔