سری نگر//جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس خواتین ونگ کی صدر ایڈوکیٹ شمیمہ فردوس نے کہا ہے کہ گذشتہ اڑھائی سال سے سکول اور تعلیمی ادارے بند رہنے سے نہ صرف بچوں کی تعلیم بہت زیادہ متاثر ہوئی ہے بلکہ بچے ذہنی تناؤ کے شکار ہوگئے ہیں اور ان کی نشونما پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔انہوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ سکولوں اور دیگر تعلیمی اداروں کو کھولنے کیلئے لائحہ عمل مرتب کیا جائے تاکہ بچے معمول کے مطابق سکول جاکر تعلیم حاصل کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں مذہبی اجتماعات، سیاسی سرگرمیاں، الیکشن ریلیاں یہاں تک کہ سنیما بھی کھلے ہیں لیکن تعلیمی اداروں کو کھولنے کیلئے کسی بھی سطح پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا جارہا ہے۔اُن کے مطابق سکولوں کو کھول کو بچوں کی بلا خلل تعلیم کو یقینی بنانا حکومت کی ترجیحات میں ہونا چاہئے لیکن یہاں الیکشنوں اور دیگر غیر ضروری کاموں کو ترجیح مل رہی ہے۔فردوس نے جموں وکشمیر انتظامیہ پر زور دیاکہ سرمائی تعطیلات ختم ہونے سے پہلے پہلے سکولوں کے کھولنے کیلئے لائحہ عمل مرتب کیا جائے اور تعطیلات ختم ہونے کے ساتھ ہی سکول کھول دیئے جائیں۔انہوں نے انتظامیہ پر اس بات کیلئے بھی زور دیا کہ وہ سکول بند رہنے کے ایام کے دوران ایسے طلباءو طالبات کے فیس میں رعایت سے متعلق بھی کوئی لائحہ عمل مرتب کریںجن کے والدین کا روزگار کورونا اور مسلسل نامساعد حالات رہنے سے متاثر ہواہے۔حکومت ایک پالیسی مرتب کرکے ایسے طلباءو طالبات کی فیس سکولوںکو ادا کرے تاکہ سکولوں کو بھی اپنے عملے کی تنخواہیں واگزار کرنے میں کوئی دشواری پیش نہ آئے کیونکہ یہاں کے بیشتر سکول ایسے ہیں جو فیس وصولے بنا اساتذہ اور دیگر عملہ کو تنخواہیں واگذار کرنے کی بساط نہیں رکھتے ہیں۔شمیمہ فردوس نے کہا کہ بچے ہی ہمارے مستقبل کے معمار ہوتے ہیں اور آگے چل کر یہی بچے ہر ایک شعبے کو آگے بڑھاتے ہیں اور ان بچوں کی تعلیم و تربیت ہماری اولین ترجیح ہونی چاہئے اور حکومت کی ذمہ دار بناتی ہے کہ طلباءو طالبات کی بلا خلل تعلیم جاری رہ سکے۔