متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی تربیت یافتہ جائنٹس بریگیڈ کے جنگجووں نے ابو ظبی پر حالیہ حملے کے ایک روز بعد ہی یمن کے حوثی باغیوں کو اہم جنگی اضلاع سے بھاگنے پر مجبور کردیا۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کو ضلع حریب میں شکست ہوئی جو مارب شہر کا جنوبی ضلع ہے اور حکومت کا شمال میں آخری مضبوط گڑھ ہے اور جس پر قبضے کے لیے وہ کئی مہینوں سے لڑ رہے تھے۔جائنٹس بریگیڈ کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ دو ہفتوں سے زیادہ عرصے تک جاری لڑائی میں دونوں اطراف کے کئی سو لوگ مارے گئے اور زخمی ہوئے ہیں اور پڑوسی صوبے شبوہ کی حکومت بھی حاصل کرلی ہے۔ اس معاملے پر حوثی باغیوں کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔جائنٹس بریگیڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ شبوہ میں کیے گئے کامیاب آپریشن پر سعودی عرب کی قیادت میں موجود فوجی عرب اتحاد کے مشکور ہیں۔یہ حالیہ تصادم گزشتہ 7 سالوں سے جاری جنگ میں حوثی باغیوں کی کئی علاقوں میں شکست کے بعد گزشتہ ہفتے یو اے ای پر کیے گئے ہلاکت خیز ڈرون اور میزائل حملوں کے بعد آنے والی تیزی کا حصہ ہیں۔سعودی قیادت میں بنے حکومت کے حامی اتحاد، جس میں یو اے ای بھی شامل ہے نے کئی جوابی فضائی حملے کیے تھے، جن میں سے ایک حملے میں تین بچے جاں بحق ہوئے تھے اور پورے یمن میں 4 روز کے لیے انٹرنیٹ سروس معطل ہوگئی تھی جسے گزشتہ روز بحال کیا گیا تھا۔ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نامی تنظیم کے مطابق باغیوں کے زیر قبضہ علاقے سعدہ میں ایک جیل پر حملے میں کم از کم 70 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔اتحادی فورسز نے جیل پر حملے کی ذمے داری لینے سے انکار کیا تھا، حوثی باغیوں کے مطابق حملے میں 91 لوگ مارے گئے تھے اور 200 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے تھے۔باغیوں نے گزشتہ روز بھی ابو ظبی پر حملہ کیا تھا، حملے میں فائر کیے گئے دو بلیسٹک میزائلوں کو راستے میں ہی تباہ کردیا گیا تھا۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ دار الحکومت کی الظفرہ ایئر بیس پر موجود امریکی فورسز نے حملے کو ناکام بنانے کے لیے پیٹریاٹ میزائل فائر کیے۔یو اے ای نے 2019 میں اپنے زیادہ تر فوجیوں کو یمن سے واپس بلالیا تھا لیکن حکومت کی حامی فورسز کی تربیت اور تعاون جاری رکھا، اس نے سرحدوں سے باہر کی لڑائی میں سخت اور جامع جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حوثیوں نے شہری علاقوں کو نشانہ بنایا ہے اور یو اے ای اس طرح کے دہشت گرد حملوں اور اس طرح کی مجرمانہ جارحیت کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔پیر کے روز سعودی عرب کے جنوبی علاقے میں کیے گئے مزید حملوں میں 2 افراد زخمی ہوئے تھے۔اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ انہیں خبردار کیا گیا تھا کہ یمن میں پر تشدد کارروائیوں میں تیزی شہریوں کے نقصان کا باعث ہے اور اب اس کی سرحدوں سے بھی باہر جارہی ہیں۔اقوام متحدہ کے یمن کے لیے خصوصی نمائندے ہینس گرنڈبرگ اور اقوام متحدہ کے یمن کے لیے انسانی تعاون کے نمائندے ڈیوڈ گریسلی نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ یمن میں جیل پر حملہ گزشتہ 3 سالوں کے دوران کیا گیا بد ترین حملہ ہے جس میں بہت زیادہ شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔