لکھنؤ//بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) نے سماج وادی پارٹی(ایس پی)سربراہ اکھلیش یادو سے پاکستان کو ہندوستان کا اصل دشمن نہ بتائے جانے کے متعلق ان کے مبینہ بیان پر ملک سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایس پی سربراہ پر طنز کسا’ جناح سے جو کرے پیار وہ پاکستان سے کیسے کرے انکار‘۔بی جے پی ترجمان سنبت پاترا نے پیر کو یہاں پارٹی کے ریاستی ہیڈکوارٹر پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’اکھلیش کا مبینہ بیان شرمناک اور تشویش کا باعث ہے۔ انہیں اس کے لئے ریاستی باشندوں سے معافی مانگنی چاہئے‘پاترا نے کہا کہ ایس پی سپریمو نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ پاکستان کو ہندوستان کا اصل دشمن نہیں مانتے ہیں۔ بی جے پی صرف ووٹوں کی سیاست کی وجہ سے پاکستان کو دشمن مانتی ہے‘۔پاترا نے کہا کہ اکھلیش کا یہ بیان تکلیف دہ، تشویش کا باعث اور شرمناک ہے۔ اکھلیش کو فورا اپنے اس بیان پر معافی مانگنی چاہئے۔انہوں نے کہا’ میں آج ان سے(اکھلیش)چند سوالات پوچھنا چاہتا ہوں۔ کیا کشمیر کے باشندے ہمارے بھائی نہیں ہیں۔ جن کے اوپر روز پاکستان کی گولی چلتی ہے۔گولہ باری ہوتی ہے اور روزانہ نہتھے و معصوم لوگ پاکستان کے ذریعہ بھیجے گئے دہشت گردوں کے ذریعہ مارے جاتے ہیں۔ کیا ان کی(کشمیر کے لوگوں)زندگی زندگی نہیں ہے؟جو پاکستان آئے دن ہندوستان میں سازشیں کر کے دہشت گردانہ حملے کرتا ہے کیا وہ پاکستان ہندوستان کا دشمن نہیں ہے؟۔پاترا نے کہا’اکھلیش کا یہ بیان سن کر کہ پاکستان ہندوستان کا اصلی دشمن نہیں ہے۔صرف بی جے پی اسے دشمن بنارہی ہے میں تو یہی کہونگا چاہئے اکھلیش کو برا ہی کیوں نہ لگے۔ ’جناح سے جوکرے پیار وہ پاکستان سے کیسے کرے انکار‘۔بی جے پی ترجمان نے الزام لگایا کہ اکھلیش ، پاکستان کے فاونڈر محمد علی جناح کی رٹ لگاتے ہوئے اترپردیش کے اسمبلی الیکشن میں اترے تھے اور آج اس سے ایک قدم اوپر جاکر وہ پاکستان تک پہنچ گئے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ انتخابی تشہیر کے دوران اکھلیش نے آزادی کی تحریک میں جناح کے کردار کا موازنہ مہاتما گاندھی، سردار پٹیل اور نہرو سے کی تھی۔ ان کے اس بیان پر جم کر سیاسی نوراکشتی ہوئی تھی۔پاترا نے کہا کہ بی جے پی پر الیکشن میں پاکستان کو ایجنڈا بنانے کا الزام لگتا ہے مگر آج اترپردیش کے یوم تاسیس کےموقع پر ایک بار پھر پاکستان کا راگ اکھلیش یادو نے الاپا ہے۔ انہوں نے دلیل دی کہ آج اترپردیش کے یوم تاسیس پر وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے اپنے مبارک بادی پیغام میں صرف ترقی اور ہم آہنگی کی بات کی ہے۔پاترا نے ایس پی پر الیکشن میں مسلم منھ بھرائی کی سیاست کوانتہا پر لے جانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ الیکشن کی بحث میں جناح اور پاکستان کو لے کر اکھلیش یادو آئے ہیں۔اتنا ہی نہیں انہوں نے ایس پی سربراہ پر الیکشن میں مجرمین کو ٹکٹ دینے کا الزام لگاتے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ اکھلیش اپنے امیدواروں کی فہرست جاری نہیں کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایس پی سے ناہید حسن کا ٹکٹ اعلان ہونے کےبعد جس طرح سے پورے ملک میں اشتعال کا ابال آیا اسے دیکھ کر ہی اکھلیش نے امیدواروں کی فہرست نہ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاترا نے کہا کہ منھ بھرائی کی سیاست کا ہی نتیجہ ہے کہ اکھلیش نے اترپردیش میں ناہید حسن کو امیدوار بنایا ہے۔قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں ایس پی سے ٹکٹ ملنے کےاگلے دن ہی پولیس نے حسن کو گینگسٹر ایکٹ میں ایف آئی آر درج ہونے کی وجہ سے گرفتار کرلیا تھا۔پاترا نے کہا’جناح اور پاکستان کی بات کرنے والے اکھلیش سے میں صرف انتا کہنا چاہتاہوں کہ شکر ہے کہ یعقوب میمن کو پھانسی ہوگئی ورنہ میں سینہ ٹھونک کر کہہ سکتا ہوں کہ اگر اکھلیش کا بس چلتا تو وہ یعقوف میمن کو بھی ناہید حسن کے ساتھ انتخابی میدان میں اتار دیتے اور ممبئی حملے کے خاطی و پھانسی کی سزا پائے قصاب کو ایس پی کے اسٹار انتخابی مہم سازوں کی فہرست میں شامل کر دیتے‘۔پاترا نے اکھلیش کو چیلنج دیتے ہوئے کہا’اگر آپ میں ہمت،اخلاقیت اور معتبریت بچی ہے تو اپنے امیدواروں کی فہرست جاری کریں۔ ہم سب جانتے ہیں کہ ایسا نہیں ہوگا کیونکہ ناہید حسن کا ٹکٹ اعلان ہونے کے بعد ریاست میں پنپے اشتعال کا حشر اکھلیش دیکھ چکےہیں۔ایس پی ترجمان نے ایس پی پر الیکشن کمیشن سے اوپینین پول پر پابندی لگانے کا مطالبے کے بارے میں کہا کہ یہ تو بس آغاز ہے۔ اکھلیش کو ابھی صرف اوپینین پول بے کار لگ رہے ہیں۔10مارچ کے بعد ان کو ای وی ایم بھی خراب لگے گی۔پاترا نے کہا’مجھے پتہ ہے 10مارچ کو اکھلیش ای وی ایم پر بھی برسیں گے کہ ای وی ایم خراب تھی اس لئے ہار گئے۔ نہ ان کو عوام کے اوپینین پول سےمطلب ہے اور نہ ہی آئین اداروں سے ۔ ان کو صرف اور صرف غنڈوں سے مطلب ہے۔اس دوران پاترا نے کانگریس پر بھی نشانہ سادھا اور کہا کہ اتوار کو کلب ہاوس میں کانگریس لیڈر دگوجئے سنگھ ہندوستان کے خلاف زہر اگل رہے تھے اور پاکستان کی ہاں میں ہا ں ملارہے تھے۔پاترا نے کہا’کانگریس ہمیشہ سے ہی ہندوستان غیر مستحکم کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ کانگریسی، پاکستانیوں کی زبان بول رہے ہیں۔ ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے کانگریس پاکستا ن چین سے ملی ہوئی ہے۔اترپردیش کے اسمبلی انتخابات میں ایجنڈوں کے سوال پر پاترا نے کہا کہ یہ الیکشن بی جے پی اور ایس پی کے ایکسپریس وے کے درمیان میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے ایکسپریس وے ہیں گنگا ایکسپریس وے، پوروانچل ایکسپریس وے، بندیل کھنڈر ایکسپریس وے، گورکھپور لنک ایکسپریس وے وہیں ایس پی کے ایکسپریس وے ہیں غنڈہ گری، رنگداری ایکسپریس وے، مافیا ایکسپریس وے، پاترا نے کہا’اترپردیش کی عام جانکار اور فہیم ہیں۔ ہمیں پورا اعتماد ہے کہ وہ ترقی کو ہی منتخب کریں گے۔