نئی دہلی// اروناچل پردیش سے 17 سالہ نوجوان کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ملنے کے بعد اسے واپس لانے کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔دفاعی ذرائع نے بتایا کہ ہندوستانی فوج کے مقامی کمانڈر نے اروناچل پردیش سے لاپتہ ہونے والے لڑکے کی بحفاظت واپسی کے لیے چینی فوج سے ہاٹ لائن پر رابطہ کیا ہے۔چینی فوج کی جانب سے ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب اروناچل پردیش کے ایک رکن پارلیمنٹ نے دعویٰ کیا کہ کشور کو چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) نے اغوا کیا ہے۔ دفاعی ذرائع نے اروناچل پردیش سے لاپتہ نوجوان میرم ترون کے بارے میں معلومات دی۔ذرائع نے بتایا کہ لڑکے کی گمشدگی کی اطلاع ملنے پر بھارتی فوج نے فوری طور پر قائم ہاٹ لائن سسٹم کے ذریعے پیپلز لبریشن آرمی سے رابطہ کیا۔ انہیں بتایا گیا کہ وہ لڑکا، جو جڑی بوٹیاں لینے گیا تھا، راستہ بھٹک گیا تھا اور اسے تلاش نہیں کیا گیا۔درین اثنا کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے چینی فوج کے ذریعہ اروناچل پردیش میں ایک نوجوان کے اغوا پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے انتہائی سنگین قرار دیا ہے۔راہل گاندھی نے ٹویٹ کیا،یوم جمہوریہ سے کچھ دن پہلے، ہندوستان کے ایک بھاگیہ ودھاتا کاچین نے اغوا کیا ہے۔ ہم میرام تارون کے خاندان کے ساتھ ہیں اور امید نہیں چھوڑیں گے، ہمت نہیں ہاریں گے۔ وزیر اعظم کی بزدل خاموشی ہی ان کا بیان ہے- انہیں فرق نہیں پڑتا۔اس سے قبل کانگریس کے کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا، "محترم مودی جی، چینی فوج کو ہماری سرزمین پر دوبارہ دراندازی کرنے کی جرات کیسے ہوئی؟چین کی یہ ہمت کیسے ہوئی کہ وہ ایک شہری کو اغوا کرکے لے گئے۔ ہماری حکومت خاموش کیوں ہے، آپ اپنے ایم پی کی اپیل کیوں نہیں سن رہے ہیں، اب یہ مت کہیے گا -نہ کوئی آیا، نہ کسی کو اٹھایا۔قابل ذکر ہے کہ اروناچل پردیش سے لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ تاپر گاؤ نے دعویٰ کیا ہے کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی-پی ایل اے نے ریاست میں بھارتی علاقے کے اپر سیانگ ضلع سے 17 سالہ میرام ترون کااغواکرلیا ہے۔