سرینگر//جموں و کشمیر میں کورونا وائرس کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، جس کے پیش نظر انتظامیہ نے ہفتہ وار لاک ڈاؤن نافذ کیا ہے۔ جس کو طبی ماہرین جلد بازی کا قدم قرار دے رہے ہیں۔ وہیں تجار اور سیاحت سے منسلک افراد بھی لاک ڈاؤن کے نفاذ پر انتظامیہ سے برہم ہیں۔سرینگر کے گورنمنٹ میڈیکل کالج کے شعبۂ میڈیسن کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر نثار الحسن نےبتایا کہ کورونا کے نئے ویرئنٹ اومیکرون سے متاثر مریضوں کو نزل، زکام اور گلے میں خراش کی علامتیں پائی جاتی ہیں جو مہلک نہیں ہے۔’جموں و کشمیر میں طبی ماہرین ہفتہ وار لاک ڈاؤن کے خلاف ۔ان کا کہنا ہے کہ موجودہ لہر کے دوران وادی میں وائرس سے متاثر مریضوں کو ہسپتالوں میں داخلے کی بھی ضرورت نہیں پڑ رہی ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ اس ویرئنٹ میں مہلک اثرات نہیں ہے۔ان کا کہنا ہے ’اس لہر کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ گزشتہ دو برسوں کے دوران طبی شعبہ نے اس وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے ویکسین اور دیگر طریقے دریافت کیے۔’ انہوں کہا کہ ’اومیکرون سے تقریباً تمام لوگ متاثر ہو سکتے ہیں۔’وادی میں سکمز، سکمز بمنہ اور گورنمنٹ میڈیکل کالج سے منسلک ہسپتالوں نے گزشتہ ہفتے او پی ڈی سروس بند کردی ہے جس سے ہزاروں نان کووڈ مریض پریشان ہیں۔’ ڈاکٹر نثار الحسن نے اس موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ انتظامیہ کی لاپرواہی ہے کہ انہوں وادی کے بڑے ہسپتالوں میں او پی ڈی سروس بند کی ہے۔’ ان کا کہنا تھا کہ ’اومیکرون مہلک نہیں ہے۔ڈاکٹر نثار الحسن نے کہا کہ ’جس طرح دیگر ریاستوں میں اومیکرون نے کچھ ہفتوں کے بعد اپنا اثر کم کیا اسی طرح کشمیر میں بھی یہ چند ہفتوں کے بعد زوال پذیر ہوگی۔’ انہوں امید ظاہر کی کہ فروری میں اس لہر میں شدید کمی واقع ہوگی اور موسم بہار میں اس سے نجات مل سکتی ہے۔ریاستی انتظامی کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ پورے جموں و کشمیر میں ویکینڈ کے دوران غیر ضروری نقل و حرکت پر مکمل پابندی ہوگی۔ جبکہ سنیچر کی طرح اتوار کے روز بھی تمام کاروباری ادارے بند رہے اور لوگوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنے آپ کو بیماری سے بچانے کے لئے گھروں میں ہی رہنے کو ترجیح دیں۔