سری نگر//کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز کا کہنا ہے کہ”یہ بات بہت ہی افسوس ناک ہے کہ جموں وکشمیر یونین ٹریٹری ایڈمنسٹریشن نے ”سوریا نمسکار “میں شریک ہونے کےلئے اپنے حکم نامے کو اب دوسرے رنگ میں پیش کیا ہے ،جیسے کہ سوریا نمسکار میں شامل ہونا مکمل طور لوگوں کی مرضی پر منحصر تھا۔انہوں نے بتایا کہ سرکاری حکم نامہ نمبر DC-HE//2021/77 بتاریخ 12-01-2022 میں اس طرح کہا گیا تھا،” 14 جنوری 2022 کے روز مکر سنکراتھی منانے کےلئے حکومت ہند کے منشا کے مطابق لوگوں کو بڑی تعداد میں سوریا نمسکار کی ورچول تقریب میں شامل ہونا چاہئے اور یہ شمولیت آزادی کا امرت مہا اتسو تقاریب کا حصہ تصور کیا جائےگا۔گورنمنٹ آرڈر میں مزید یہ بھی کہا گیا تھا کہ ،”اس تقریب کو عوام کی کامیاب تقریب اُسی صورت میں تصور کیا جائےگا، جب اس کو متذکرہ طریقے سے منایا جائے گا۔ بمہربانی سکولوں اور کالجوں کے سارے اساتذہ اور سارے طلباءو طالبات اور لوگ عملاً اس میں شریک ہو جائیں اور مندرجہ ذیل پورٹل کے ذریعے شریک ہو جائیں:اُن کا کہنا ہے کہ لوگوں کی سوچ کے مطابق اس پس منظر میں اس سرکاری حکم نامے کو غیر آئینی قرار دینا حق بجانب ہے کیونکہ متذکرہ تقریب ہندو مذہب اور ہندو کلچر کا ایک لازمی حصہ ہے!انہوں نے کہاکہ یونین ٹریٹری ایڈمنسٹریشن نے اب پینترا بدل کر یہ کہا ہے کہ اس تقریب میں شریک ہونا لازمی قرار نہیں دیا گیا تھا ، تاہم سرکاری حکم نامے میں یہ رعایت نہیں دی گئی تھی۔مسٹر سوز کے مطابق لوگوں کی نظر میں یونین ٹریٹری ایڈمنسٹرشن کو اس غیر آئینی اقدام کےلئے عوام سے کم از کم معافی مانگنی چاہئے۔