سری نگر//ڈائریکٹر سٹیٹ کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ( ایس سی اِی آر ٹی ) پروفیسر وینا پنڈتا نے آج نیشنل ایجوکیشن پالیسی (این اِی پی )2020 کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے دونوں صوبوں میں ایس سی اِی آر ٹی کے اَفسران کے درمیان بہتر تال میل اور ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا ۔اِن باتوں کا اِظہار ڈائریکٹر نے جموںوکشمیر میں کونسل کی مختلف سرگرمیوں کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔دورانِ میٹنگ ڈائریکٹر نے اَفسران سے کونسل کے اَب تک ہونے والے پروگراموں ، ورکشاپوں اور دیگر سرگرمیوں کے حوالے سے رِپورٹوں کو طلب کیا۔ڈائریکٹر نے دوران میٹنگ کہا کہ محکموں اور وِنگوں کو ایس سی اِی آر ٹی کے دو صوبائی دفاتر کے درمیان اِس انداز میں تقسیم کیا گیا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کریں۔ اُنہوں نے کہا،’’ کچھ اہم محکمے جیسے کریکولم ڈیولپمنٹ اینڈ سٹیڈیز ، ایجوکیشنل ریسرچ ، سروے اینڈ اسسٹمنٹ ( اِی آر ایس اے ) ، ٹیچر ایجوکیشن وغیرہ کو یا تو صرف ایس سی اِی آر ٹی صوبائی دفتر جموں یا کشمیر میں الاٹ کیا گیا ہے اور ایسے تمام محکموں کو جموںوکشمیر یوٹی سطح پر کام کرنے کا حکم صادرکیا گیا ہے۔ تمام 20 اَضلاع کی ضروریات کے مطابق یہاں ایک مضبوط ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔پروفیسر پنڈتا نے اہداف کو طے کرنے اور ان پر قائم رہنے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جب تک وسائل کے اَفراد کو دی جانے والی تربیت زمینی سطح پر مطلوبہ نتائج نہیں دیتی ، یہ صرف وقت کا ضیا ع ہوگا۔اُنہوں نے مزید کہا کہ اَفسران کو اِ س بات کو یقینی بنانا چاہیئے کہ ایسی تربیت جس میں فنڈس سمیت بہت سارے وسائل کی ضرورت ہو ۔ اس کی عمل آوری کے حوالے سے اَپنے منطقی اَنجام تک پہنچے۔پروفیسر پنڈتا نے ایس سی اِی آر ٹی کے سربراہان اور فیکلٹی پر زور دیا کہ اِنتظامیہ تربیت ، ورکشاپوں اور دیگر سرگرمیوں کے نتائج کے بارے میں بہت گہری اور خاص ہے جس میں سکولی تعلیم کی معیاری بہتری کے لئے مرکزی حکومت کے مختلف اِقدامات کو عملانا شامل ہے۔اُنہوں نے محکمانہ سربراہان سے کہا کہ وہ سوال نامے تیار کریں اور نچلی سطح پر پروگراموں کے مؤثر عمل آوری کے لئے فیلڈ دورے کیا کریں ۔اُنہوں نے ایس سی اِی آر ٹی کے شراکت داروں کو ہدایت دی کہ وہ ایک بہت مضبوط نگرانی کا طریقہ کار وضع کریں اور زمینی سطح پر مطلوبہ نتائج کی تکمیل کو یقینی بنائیں۔پروفیسر پنڈتا نے نشٹھا آن لائن کورسوں کے تحت اَساتذہ کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے نشٹھا کوآرڈی نیٹر سے کہا کہ وہ اَساتذہ کی تجرباتی تشخیص کرنے کے لئے مخصوص تشخیص ٹولز تیار کریں تاکہ یہ جان سکیں کہ اُنہوں نے ڈکشھا پورٹل پر نشٹھا کے تحت تربیت کورسز کے دوران وہ کچھ سیکھا ہے جو ان سے سیکھنے کی توقع کی جاتی تھی ۔ پروفیسر پنڈتا نے تمام سربراہان اور فیکلٹی ممبران کو بھی ہدایت دی کہ وہ ہر ماہ ان کے ذریعے کئے جانے والے پروگراموں مناسب دستاویزات بنائیں تاکہ کارکردگی کومؤثر طریقے سے مانیٹر کیا جاسکے اورزمینی سطح پر مطلوبہ نتائج حاصل کئے جاسکیں۔