جموں//چیف سیکرٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا کی صدارت میں کووِڈ ٹاسک فورس کی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری محکمہ صحت و طبی تعلیم ، داخلہ ، ڈیزاسٹر مینجمنٹ ، اِمداد ، بازآبادکاری اور تعمیر نو کے اِنتظامی سیکرٹریز اور صحت و طبی تعلیم محکمہ کے دیگر اَفسران بھی موجود تھے۔ٹاسک فورس نے کووِڈ معاملات میں اِضافے کے پیش نظر صحت عامہ کے ردِّعمل کا جائزہ لیا اور جموںوکشمیر میں انفیکشن کی مؤثر روکتھام اور مختلف تحفظی اور تخفیفی اِقدامات کا جائزہ لیا۔میٹنگ کو جانکاری دی گئی کہ جموںوکشمیر میں اہل آبادی کو 1.94 کروڑ ٹیکے لگائے گئے ہیں۔ 15برس سے 17 برس عمر تک کے زُمرے میں ٹیکہ کاری مہم کو مزید تیز کیا جارہاہے اور اس میں پہلے ہی 32 فیصد ہدف حاصل کیا گیا ہے۔چیف سیکرٹری نے محکمہ صحت و طبی تعلیم سے کہا کہ وہ کمزور آبادیوں میں مدافعتی حفاظتی بوسٹر ڈوز کے اِنتظام کو ترجیح دیں ۔ اِس کے علاوہ 15برس سے 17برس تک عمر کے گروپوں میں ٹیکہ کاری کو تیز کیا جائے اور کووِڈ مخصوص اَدویات کو وافر مقدار میں سٹاک کیا جائے ۔ محکمہ کو ہدایت دی گئی کہ وہ کووِڈ مناسب طرزِ عمل ( سی اے بی ) ، کووِڈ ایس او پیز اور پروٹوکول کی سختی سے عمل آوری کو یقینی بنائے تاکہ سب سے زیادہ احتیاط ، تیاری اور کم ترین اَموات کو یقینی بنایا جاسکے۔ ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے اِس بات پر زور دیا کہ اومی کرون کی روکتھام کے لئے ابتدائی مرحلے سے ہی تخفیفی اور روکتھام کے اقدامات کی ضرورت ہوتی ہے ۔ترجیحاً اس وقت جب مثبت معاملات کی شرح 10 فیصد بنچ مارک کو توڑ دیتی ہے۔ یہ دیکھتے ہوئے کہ اومی کرون کو دوسری لہر کے لئے ذمہ دار ڈیلٹا ویرینٹ سے کم خطرناک سمجھا جارہاہے ، چیف سیکرٹری نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اَپنی حفاظت کو بڑھائیں اور اِنفیکشن سے ہوشیار اور چوکس رہیں کیوں کہ اِس میں ٹرانسمیشن کی شرح بہت زیادہ ہے اورمختصر مدت میں لوگوں کا بڑا گروپ اس اِنفکیشن میں مبتلا ہوسکتا ہے۔اُنہوں نے کہا،’’ یہ ہر شہری کی سماجی اور اَخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اَپنے اور اَپنے آس پاس کے لوگوں کے لئے ذمہ دار ہو ۔ اُنہیں اَپنے خاندان کے اَفراد کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر معاشرے کے مفاد میں اِنفکیشن کی کسی بھی علامت کے خلاف مستعدی سے کام لینا چاہیے۔لوگوں سے مزید اپیل کی گئی کہ وہ رَش والی جگہوں پر جانے سے گریز کریں اور تمام علامات والے اَفراد اَپنے آپ کو مناسب طریقے سے الگ تھلگ رکھیںاور ضرورت پڑنے پر طبی اِمداد حاصل کریں۔ ہوم آئیسولیشن کی عدم دستیابی کی صورت میں کووِڈ کیئر سینٹر کی سہولیات سے فائدہ اُٹھایا جاسکتا ہے۔چیف سیکرٹری نے ہنگامی کنٹرول روموں اور کووڈ وار روموں کو فوری طور پر فعال بنائیں اوراُنہوں نے بیماری کے دیہی پھیلائو پر قابو پانے کے لئے پنچایتی سطح پر آئیسولیشن سہولیات اور کووِڈ کیئر سینٹروں کو دوبارہ فعا ل بنانے کی ہدایت دی۔این ایچ ایم سے کہا گیا ہے کہ وہ کووِڈ ہیلپ لائینوں اور یوٹی / صوبائی / ضلع سطح کے ہنگامی رابطہ نمبروں کی وسیع پیمانے پر تشہیر کرے جس میں مدد کے لئے بذریعہ پیغامات اور مناسب اِشتہار ٹیلی مشاورت شامل ہیں۔اِس کے علاوہ الیکٹرانِک اور سوشل میڈیا پر طبی ماہرین کے ساتھ طبی تعاملات کو فروغ دینا ہے۔ محکمہ سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ عوام الناس میں بیداری پیدا کرنے کے لئے کووِڈ کے اَچھے طریقوں پر مقامی زبانوں میں بصری مواد تیار کرے۔ چیف سیکرٹری نے جموںوکشمیر میں ٹیسٹنگ کی سہولیات کو تیز کرنے کی ہدایت دی کہ آنے والے دِنوں میں روزانہ زائد اَز 2لاکھ ٹیسٹ کرائے جائیں جبکہ رابطے کا پتہ لگانے کا تناسب 15:1 پر برقرار رکھا جائے۔ٹاسک فورس کو مزید بتایا گیا کہ اِی سی آر پی ۔II کے تحت تمام بنیادی ڈھانچے کی تیاریاں مکمل کی گئی ہیں اور آئی سی یو بستروں ، آکسیجن معاون بستروں اور وینٹی لیٹرتیار حالت میں ہیں ۔ اِس وقت جموںوکشمیر میں بستروں کی تعداد 10 فیصد سے کم ہے اور طبی سہولیات صحت مند اور آرام دہ حالت کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔چیف سیکرٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے محکمہ صحت پر مزید زور دیا کہ وہ نابالغ بچوں کے علاج کے ایس او پیز گردش میں لائے اور اَطفال عملے کو اِس کے مطابق تربیت دے ۔اِس کے علاوہ اِس عمر کے زمرے کے لئے مناسب وینٹی لیٹروں اور متعلقہ مشینری سمیت بہترین علاج اور سہولیات کی دستیابی کو یقینی بنائے جو اَب تک کووِڈ ۔19 سے کم متاثر ہوئے ہیں۔