سری نگر//سی پی آئی (ایم) کے سینئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے حکومت سے شہرہ آفاق سیاحتی مقام گلمرگ اور دوسرے سیاحتی مقام سونہ مرگ میں قریب 15 سو کنال اراضی کو مسلح فوج کے استعمال کے لئے ’اسٹریٹیجک علاقے‘ قرار دینے کے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی اپیل کی ہے۔انہوں نے جمعرات کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ جموں و کشمیر حکومت کو مشہور سیاحتی مقام گلمرگ میں 1034 کنال اراضی اور دوسرے سیاحتی مقام سونہ مرگ میں 354 کنال اراضی فوج کے استعمال کے لئے ’اسٹریٹیجک علاقے‘ قرار دینے کے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہئے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ دونوں مقامات وادی کے مشہور صحت افزا مقامات ہیں۔مسٹر تاریگامی نے اپنے بیان میں کہا کہ فوج کے پاس پہلے ہی کافی اراضی ہے۔انہوں نے کہا: ’گلمرگ، سونہ مرگ، پہلگام وادی کے تین مشہور سیاحتی مقامات ہیں جنہیں سیاحتی مقاصد کے لئے مزید فروغ دینے اور ان میں سیاحتی سہولیات کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے‘۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں سیاحتی ڈھانچے کو بہتر بنانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے جس سے یہاں کی بے روزگاری کافی حد تک ختم ہوسکتی ہے۔موصوف لیڈر نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ ڈیولوپمنٹ سے یہاں کوئی ترقی نہیں ہونے والی ہے اور نہ ہی یہاں کسی نوجوان کو روز گار ملنے والا ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی کرکے ان مقامات میں سیاحت کو مزید فروغ دینے کی طرف متوجہ ہوگی۔دریں اثنا پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا الزام ہے کہ مسلح فوج کو ہزاروں کنال اراضی دینے، وہ بھی سیاحتی مقامات پر، سے حکومت ہند کے جموں و کشمیر کو ایک فوجی چھاؤنی میں تبدیل کرنے کے ارادوں کی تصدیق ہوتی ہے۔انہوں نے ان باتوں کا اظہار اپنے ایک ٹویٹ میں کیا۔ان کا اس ٹویٹ میں مزید کہنا تھا کہ سرکاری اراضی کے بہانے پر ہماری زمین پر قبضہ کرایا جا رہا ہے اور ستم ظریفی یہ ہے کہ مقامی لوگوں کو اپنے ہی گھروں سے باہر نکالا جا رہا ہے۔