سری نگر// جموں وکشمیر پولیس کی جانب سے حال ہی میں تشکیل دی جانے والی ایک سپیشل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) نے مبینہ طور پر پاکستان میں ایم بی بی ایس کی ڈگریاں کرنے کے لیے کشمیری طلبا کو سیٹیں فروخت کرنے کے الزام میں سالویشن مومنٹ کے چیئرمین ظفر اکبر بٹ سمیت نو افراد کے خلاف چارج شیٹ پیش کیا ہے۔جموں وکشمیر پولیس کی جانب سے حال ہی میں تشکیل دی گئی”ایس آئی اے“ نے جمعرات کے روز سالویشن مومنٹ کے چیرمین ظفر اکبر بٹ سمیت 9 افراد کے خلاف کشمیری طلبا کو پاکستان میں ایم بی بی ایس کی سیٹوں کی مبینہ فروخت سے متعلق ایک کیس میں اپنی نوعیت کا پہلا چارج شیٹ دائر کیا۔چارج شیٹ سیکشن 173سی آر پی سی کے تحت درج مقدمہ زیر نمبر 5/2020 زیر دفعات 13,17,18,40,یو ایل پی ایکٹ اور 420 آئی پی سی کے تحت پیش کیا گیا ہے۔ایس آئی اے کے مطابق جن افراد کے خلاف چارج شیٹ پیش کیا گیا اُن کی شناخت ظفر بٹ عرف ظفر اکبر بٹ ساکن عثمانیہ کالونی باغ مہتاب ،فاطمہ شاہ زوجہ نثار احمد شاہ ساکن پلہالن پٹن حال نند ریشی کالونی نزدیک شام لال پمپ بمنہ سری نگر، الطاف احمد بٹ (حال پاکستان ) ولد عبدالجبار بٹ ، قاضی یاسر ولد مرحوم نثار احمد قاضی ساکن قاضی محلہ ریشی بازار اننت ناگ، محمد عبدا ﷲ شاہ ولد غلام احمد شاہ ساکن کولی پورہ سلکوٹ کپواڑہ ، سبزار احمد شیخ ولد بشیر احمد شیخ ساکن نوگام شانگس اننت ناگ، منظور احمد شاہ (حال پاکستان ) ولد غلام احمد شاہ ساکن کولی پورہ سلکوٹ کپواڑہ اور محمد اقبال میر ولد غلام رسول میر ساکن چینی چوک نزدیک خواجہ میر علی سکول اننت ناگ (محاز آزاد فرنٹ ) کے ٰبطور ہوئی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس اسٹیشن کاونٹر انٹیلی جنس کشمیر کو قابل اعتماد ذرائع سے اطلاع موصول ہوئی تھی کہ بعض حریت لیڈروں سمیت کئی افراد کچھ ’ایجوکیشنل کنسل ٹینسی‘ کے ساتھ مل کر پاکستان میں ایم بی بی ایس سیٹوں کے ساتھ ساتھ مختلف کالجوں اور یونیورسٹیوں میں دیگر پروفیشنل کورسز کی سیٹیں فروخت کر رہے ہیں جس کے بعد اس حوالے سے جولائی 2020 میں باضابط طورپر ایک مقدمہ درج کیا گیا۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ان معلومات کی بنیاد پر تحقیقات شروع کی گئی تھی جس کے بعد اس بات کا بھی پتہ چلا کہ خواہشمند یا ممکنہ طالب علموں کے والدین سے پیسے جمع کرکے مذکورہ رقم کو مختلف طریقوں سے ملی ٹینسی اور علیحدگی پسندی کو فروغ دینے کی خاطر استعمال میں لایا گیا۔”ایس آئی اے “ کے مطابق تحقیقات کے دوران زبانی ، دستاویزی اور تکنیکی شواہد اکھٹے کئے گئے اور جمع کئے گئے شواہد کے تجزیے سے یہ بات سامنے آئی کہ ایم بی بی ایس اور دیگر پیشہ وارانہ ڈگریوں سے متعلق سیٹوں کو ترجیحی طور پر ان طالب علموں کو دی گئیں جو مارے گئے ملی ٹینٹوں کے اہل خانہ اور قریبی رشتہ دار ہیں۔بیان کے مطابق ثبوت و شواہد سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ رقم کو مختلف طریقوں سے ملی ٹینسی اور علیحدگی پسندی سے متعلق پروگراموں اور منصوبوں کی حمایت میں استعمال میں لایا گیا۔انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان میں ایم بی بی ایس اور دیگر پیشہ وارانہ ڈگریوں کی آڑ میں سال 2016 کے دوران حزب کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے ساتھ ساتھ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد وادی کشمیر میں امن و امان کو خراب کرنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی ۔ایس آئی اے نے دعویٰ کیا ہے کہ تصدیق شدہ گواہوں اور دیگر شواہد کی جانچ پڑتال سے ظاہر ہوتا ہے کہ بہت سے خاندان جنہوں نے حریت لیڈروں سے آئی ایس آئی کے کہنے پر رابط قائم کرکے ان پروگراموں کو کامیاب بنانے میں اہم رول ادا کیا کا مقصد مہلوک ملی ٹینٹوں کے خاندانوں کو ایم بی بی ایس اور انجینئرنگ سیٹیں مفت فراہم کرکے ملی ٹینسی کو بڑھاوا دینا مقصود تھا۔ایس آئی اے کے مطابق ہلاک ہونے والے ملی ٹینٹوں کے قریبی رشتہ داروں کو ملی ٹینسی کی ترغیب دے کر پاکستان جموں وکشمیر میں حالات کو درہم برہم کرنے کی کوششوں میں مصروف عمل ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایم بی بی ایس اور دوسرے کورسوں کے ذریعے دراصل پاکستان جموں وکشمیر میں ملی ٹینسی کو بڑھاوا دینا چاہتا تھا۔ایس آئی نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران معلوم ہوا ہے کہ ایک ڈاکٹری سیٹ کی قیمت دس سے بارہ لاکھ کے درمیان مقرر کی گئی اور یہ اس بات پر منحصر تھا کہ خواہشمند طالب علم اور اس کے خاندان کو حریت لیڈروں کی جانب سے کتنی رعایت دی جاتی ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ دستیاب ثبوت و شواہد کی بنیاد پر یہ اخذ ہوا کہ تقریباً چار کروڑ روپیہ کی رقم سالانہ جمع ہوا کرتی تھی ۔اُن کے مطابق ہر سال چالیس سیٹیں مختص رکھی جاتی تھی ۔ایس آئی اے نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران پاکستان اور حریت لیڈروں کے درمیان رابطے بے نقاب ہوئے ہیں اور اُن کے عزائم کا بھی پردہ چاک ہوا ہے۔حریت اور پاکستان کے درمیان گڑھ جوڑھ اور قریبی تعلقات کا بنیادی مقصد جموں وکشمیر کو غیر مستحکم کرکے یہاں کے حالات کو درہم برہم کرنا تھا۔ایس آئی اے کے مطابق ابھی تک چار افراد محمد اکبر بٹ ، فاطمہ شاہ ، محمد عبدا ﷲ شاہ اور سبزار احمد شیخ کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ مختلف زاوں سے اس معاملے کی باریک بینی سے تحقیقات چل رہی ہیں اور جو کچھ مزید سامنے آئے گا اس حوالے سے عدالت مجاز میں الگ سے ضمنی چارج شیٹ بھی دائر کیا جائے گا۔